اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)1917 میں انگلینڈ کے ایک قصبے میں آنکھ کھولنے والے جیفری لینگ لینڈز نے اپنی زندگی کا سفر پاکستان کے شہر لاہور میں تمام کیا۔ یہ 2019 کی بات ہے۔ وہ ایک برطانوی فوجی افسر تھے جو تقسیم سے قبل ہندوستان آئے اور پھر یہیں کے ہو رہے۔
نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز کے مطابق جیفری کے والد اینگلو امریکن کمپنی کے ملازم تھے اور والدہ کلاسیکی رقص کی ماہر تھیں۔ وہ ایک سال کے تھے تو ان کے والد ہسپانوی فلو نامی وبائی مرض میں مبتلا ہو کر دنیا چھوڑ گئے۔ 1927 میں والدہ نے سرطان کے ہاتھوں شکست کھائی اور جیفری ماں جیسی ہستی سے بھی محروم ہوگئے۔ وہ نانا اور ان کے انتقال کے بعد اپنے قریبی عزیز کے ہاں پلے بڑھے اور ان کی مدد سے تعلیم حاصل کی۔اے لیول کے بعد جیفری نے لندن میں ریاضی اور سائنس کے مضامین پڑھانا شروع کیا اور دوسری جنگِ عظیم میں فوج میں بھرتی ہوگئے۔ 1944 میں جیفری کو ہندوستان بھیجا گیا جہاں بنگلور میں قیام کیا۔ تقسیمِ ہند کے بعد انھوں نے پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا اور یہاں پاک فوج سے منسلک رہنے کے بعد بطور معلم خدمات سَر انجام دیں۔ معاہدے کے تحت قیامِ پاکستان کے بعد برطانوی فوجی نے وطن چھوڑا، لیکن بعد میں حکومت کی درخواست پر وہ یہیں کے ہو رہے۔جیفری لینگ لینڈز لاہور کے مشہور ایچیسن کالج میں ریاضی اور سائنس کے مضامین پڑھاتے رہے۔ ان کا یہ سفر 25 سال پر محیط رہا جب کہ 1979 میں کیڈٹ کالج رزمک میں بھی مدرس رہے۔اس برطانوی فوجی افسر کا پاکستان میں مستقل قیام اور تعلیم کے میدان میں ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت نے انھیں نشانِ امتیاز اور ہلالِ امتیاز سے نوازا تھا۔