اسلام آباد (نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) حکومت کا گندم سکینڈل بھی منظر عام پر آ گیا، گندم کی آڈٹ رپورٹ میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں پولٹری ایسوسی ایشن کو فروخت کی گئی گندم بارے انتہائی اہم انکشاف کیا ہے، پولٹری ایسوسی ایشن کوپاسکو نے 2 لاکھ ٹن گندم مارکیٹ سے کم ریٹ پر فروخت کردی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو تقریباً ڈیڑھ
ارب روپے کا نقصان ہوا، آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں ذمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات کی سفارش کی ہے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن کو گندم 32 ہزار 500 روپے فی ٹن کے حساب سے بیچی گئی۔ جس وقت یہ گندم بیچی گئی اس وقت مارکیٹ میں گندم کی فی ٹن قیمت 39 ہزار 79 روپے تھی۔رپورٹ کے مطابق پولٹری ایسوسی ایشن کو مارچ 2019ء تک فی ٹن گندم 6 ہزار 579 روپے سستی بیچی گئی۔مارکیٹ سے کم قیمت پر گندم بیچنے سے قومی خزانے کو ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ پولٹری ایسوسی ایشن کو یہ گندم بیچنے کی سفارش ای سی سی کے اجلاس میں سابق وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے کی گئی تھی، پاکستان بھر میں آٹا اور چینی کابحران آیا ہوا ہے، بعض جگہوں پر تو دونوں چیزیں نایاب ہیں اور ان کی بلیک میں فروخت جاری ہے، چینی کی قیمت سو روپے تک پہنچ چکی ہے، اسی طرح آٹے کے نرخ بھی ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں نے من مانے وصول کرنا شروع کئے ہوئے ہیں، اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ پاکستانیوں کی گندم مرغیاں کھا گئی ہیں اس لئے گندم کو بیرون ملک سے منگوانا پڑ رہا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان گندم، آٹے اور دیگر زرعی اجناس سے متعلق غلط اعدادوشمار پیش کرنے پر وفاقی سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی عمر حمید پر برس پڑے تھے اور انہیں آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ
اگر انہوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو پھر انہیں برطرف کردیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق ملک میں چینی، آٹے اور گندم کی دستیابی اوراس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ہونے والے اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میں وزیراعظم عمران خان وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی کارکردگی پر برس پڑے اور کہا کہ ہمارا ملک زرعی ملک ہے اس کے باوجود ہمیں گندم درآمد کرنا پڑ رہی ہے اور
انہیں غلط اعدادوشمار کے ذریعے گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں ہے انہوں نے وزارت کی ناقص منصوبہ بندی پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ اگر وزارت درست منصوبہ بندی کرتی تو آج ہمیں گندم درآمد نہ کرنا پڑتی اور گندم درآمد کے حوالے سے جوٹاسک وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو دیاگیا تھا اس کو بھی پورا نہیں کیاگیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب
سے عمران خان وزیراعظم بنے ہیں یہ پہلی بار تھا کہ وہ پہلی بار کسی وفاقی سیکرٹری پر اس طرح برسے اور کہا کہ انہیں مس گائیڈ نہ کیا جائے 39فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے مگر اب صورت حال بہت بری ہوچکی ہے 2017ء میں گندم کی بمپر فصل ہوئی تھی تو اب کیا مسائل ہیں کہ ہمیں خود کفالت کی بجائے درآمد کی جانب جانا پڑ رہا ہے اسی طرح 2017ء میں کپاس کی 12.5ملین ٹن
گانٹھیں پیداوار ہوئی تھی مگر جو اب 6.6ملین ٹن رہ گئی ہیں تو ایسے میں ہماری ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی خاص طور پر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انہوں نے عمر حمید پر واضح کیا کہ اگر انہوں نے اپنی کارکردگی بہتر نہ بنائی اوراعدادوشمار کے حوالے سے حقائق سامنے رکھے تو پھر وہ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت
پر ای سی سی کے اجلاس میں ہنگامی بنیادوں پر گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جا چکی ہے اور حفیظ شیخ کو کہا گیا ہے کہ وہ خود اس سارے معاملے کو دیکھیں اور گندم و آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر بھی اگر وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو پھر عمر حمید سمیت اعلیٰ افسران کو گھر جانا پڑے گا۔