اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنمامحمد زبیر کی آرمی چیف سے ملاقات کے بعد مریم نواز کے ایک امریکی ویب سائٹ کو دئیے گئے انٹرویو کا کلپ وائرل ہورہا ہے ۔گزشتہ سال دئیے گئے اپنے انٹرویو میں مریم نواز نے کہا تھا
کہ وہ راستہ (جی ایچ کیو)مجھے بھی آتا ہے، وہ راستہ آج بھی بہت سے لوگ لیتے ہیں، وہ راستہ بہت آسان ہے، اس میں صرف آپکو ہاتھ جوڑنے پڑتے ہیں، اس میں آپکو صرف اپنی عزت نفس قربان کرنی پڑتی ہے، اس میں آپ کو جوتے صاف کرنے پڑتے ہیں، وہ بہت آسان راستہ ہے، مجھے بھی آتا ہے، بہت اچھے طریقے سے آتا ہے۔اپنے انٹرویو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ میری کوئی ذاتی خواہش نہیں ہے، اگر میری ذاتی خواہشات ہوتیں تو میں جدوجہد کا راستہ نہ اپناتی، آسان راستہ مجھے بھی آتا ہے۔ ایک راستہ انتقامی کارروائی سے بچنے کا یہ بھی تھا کہ جوتے صاف کیے جائیں مگر میں ایسا نہیں کروں گی۔میں نے مشکل راستہ چنا جس کی پچھلے 3 سال میں بڑی قیمت چکائی ہے ۔خیال رہے کہ ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی طلعت حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ نوازشریف کے ایک نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے جو نوازشریف اور مریم نواز سے متعلق تھی۔ جس پر مریم نواز کا فوری ردعمل سامنے آیااور کہا کہ نواز شریف
کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔لیکن شام ہوتے ہی مریم نواز کے دعوے ہوا ہوگئے اور محمد زبیر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مریم نواز بھی ان ملاقاتوں سے آگاہ تھیں، یاد رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے
آرمی چیف سے 2 ملاقاتیں کی ہیں۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے، پہلی ملاقات اگست کے آخری ہفتے اور دوسری ملاقات 7 ستمبرکو ہوئی۔یہ ملاقاتیں مریم نواز اور نوازشریف سے متعلق تھیں۔اس موقع پر
آرمی چیف نے کہا کہ ان باتوں سے فوج کو دور رکھا جائے، قانونی مسائل عدالتوں، سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہوں گے۔محمد زبیر کی حالیہ ملاقاتیں جو کئی کئی گھنٹے جاری رہیں، اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا مریم نواز نے وہی راستہ اختیار کرلیا جس میں انکے بقول ہاتھ جوڑنے پڑتے ہیں؟ جوتے صاف کرنے پڑتے ہیں؟