اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی چینل پبلک ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر وے کیس میں اب تک 2100 سے زائد مشتبہ ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں اور ان کی تصاویر بھی متاثر ہ خاتون کو دکھائی گئی ہیں تاہم متاثرہ اور اس کے اہلخانہ کا کہناہے کہ وہ اس حالت میں نہیں کہ بیان ریکارڈ کراسکیں یا کچھ تعاون کریں۔
دوسری جانب ایس پی انویسٹی گیشن ذیشان اصغر کا کہنا ہے کہ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ابھی وہ اس پوزیشن میں نہیں ، مناسب وقت پر بیان ریکارڈ کرلیں گے ۔یاد رہے کہ پولیس حکام نے باضابطہ طورپر اب تک صرف 12 مشتبہ افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے ۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)نے سی سی پی او لاہور کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا، ترجمان پاکستان مسلم لیگ (ن )مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا موٹر وے پر اندوہناک واقعہ رونما ہوا، واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، محافظ مجرموں کی حفاظت، معصوموں پر الزام لگاتے ہیں، سی سی پی او کہتے ہیں خاتون رات کو باہر کیوں نکلی؟ سی سی پی او خاتون نے پٹرول چیک کیوں نہیں کیا ؟ سی سی پی او کہتے ہیں حیران ہوں خاتون ڈرائیور کیساتھ کیوں نہیں تھی۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا سی سی پی او اس بات پر حیران نہیں کہ پولیس موقع پر کیوں نہیں پہنچی، پولیس اس بات پر الجھی رہی کہ کس کی حدود ہے، وزیراعظم اور پوری ریاست کی خاموشی ظلم ہے۔
سی سی پی او لاہور کا بیان مجرموں کا ساتھ دے رہا ہے، سی سی پی او کا بیان تحقیقات پر اثرانداز ہو رہا ہے، سی سی پی او کہتے ہیں خاتون فرانس سمجھ کر نکلی، سی سی پی او کہتے ہیں فرانس میں خواتین محفوظ ہیں۔انہوںنے کہاکہ مشیر داخلہ سی سی پی او کے بیان کا دفاع کر رہے ہیں۔
سی سی پی او نے وضاحت دیتے ہوئے کہا میرے بیان کا غلط مطلب لیا گیا، سی سی پی او صاحب! اس ماں کے ساتھ 3 بچے تھے، حفاظت آپ کی ذمہ داری تھی، لاڈلے نے سی سی پی او کو رکھنے کیلئے آئی جی پنجاب کو تبدیل کر دیا۔