کراچی(این این آئی) ڈاکٹر ماہا کیس میں نامزد ملزم نے نئے انکشافات کرکے معاملے کو نیا رخ دے دیاہے۔ڈاکٹر ماہا کیس سے متعلق ماہا کے دوست اور مقدمے میں نامزد ملزم جنید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ متوفیہ کے والد آصف شاہ نے مجھ پر الزامات عائد کیے اور میرے آڈیو پیغامات چلائے گئے جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہے، ماہا کے اپنے والد کے ساتھ ہی تعلقات اچھے
نہیں تھے بلکہ دونوں باپ بیٹی کا جائیداد پر تنازعہ چل رہا تھا۔ملزم جنید نے بتایا کہ ڈاکٹر ماہا سے میری ملاقات 2016 کے آواخر میں ہوئی اور یہ دوستی اس کی موت کے دن تک رہی، ماہا نے مجھے ویلنٹائن ڈے پر تحفہ بھی دیا اور 19 جولائی کو میری سالگرہ پر کارڈ بھی بناکر دیا، آخری پیغام میں بھی محبت کا اظہار کیا، اگر ماہا کو زد و کوب کرتا تو مجھے محبت بھرے پیغام نہ بھیجتی۔جنید کے مطابق ڈاکٹر ماہا کے والد روحانی پیشوا ہیں، کورونا کے آغاز پر ماہا کے والد اسے زبردستی میرپورخاص لے گئے، دونوں کا آپس میں تعلق اچھا نہیں تھا اور اس کی وجہ جائیداد تھی، آصف شاہ نے ایک 20 سالہ لڑکی کے لئے ماہا کی والدہ کو چھوڑا تو ماہا سے ان کا جھگڑا ہوگیا، وہ اپنے والد کو غلط الفاظ میں پکارتی تھی، اس کے والد اور اس کا آخری مسئلہ جولائی 2020 میں کھڑا ہوا، ماہا کی ماں کے نام پر جائیداد تھی جسے آصف شاہ نے فروخت کردیا تھا، ماہا کے والد نے 23 جولائی کو پیغام دیا کہ ماہا کو خاندانی جھگڑوں کا حصہ نہ بنایا جائے اس لئے اس نے ماہا اور ان کی ماں کو کرائے کے گھر منتقل کردیا۔جنید نے بتایا کہ 18 اگست کو رات نو بجے میں نے ماہا کے لیے گھر پر چاکلیٹ چھوڑیں، اور ڈیڑھ گھنٹے بعد ماہا کے بھائی نے کال کرکے بتایا کہ ماہا نے اپنی زندگی کاخاتمہ کر لیا ہے، میں ہسپتال پہنچا اور باہر کھڑا رہا، پولیس نے بتایا کہ ماہا کے بھائی کے دوست ٹیرس پر مے نوشی کر رہے تھے، گھر کے باہر مسلح افراد
اور ویگو موجود تھی، گولی چلنے سے پہلے شور شرابا بھی ہوا،تمام باتیں تفتیش سے نکال دی گئیں، ماہا کے اہلخانہ نے پولیس کو ماہا کا فون دینے سے انکار کردیا۔جنید نے بتایاکہ ماہا نے خود اپنی زندگی کا خاتمہ نہیں کیا، میرا ذاتی خیال ہے یہ اسے مارے جانے کا معاملہ ہے، ماہا کے کیس کی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، ماہا کے بھائی ناد علی اور میرا ڈرگ ٹیسٹ ہونا چاہیے میں تیار ہوں۔