اسلام آبا د(این این آئی) متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے بیس ستمبر کو بلاول ہاؤس میں اے پی سی بلانے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ااپوزیشن کا اتحاد ملکی ضرورت ہے،اے پی سی ایجنڈا میں آزاد انتخابات ہیں جن میں مداخلت نہ ہو،ان ہاؤس تبدیلی کرنی ہے یا کچھ اور، یہ سب اے پی سی طے کریگی،جتنی بات ایف اے ٹی ایف چاہتا ہے،اتنا کرنے کو تیار ہیں اور تیار تھے مگر حکومت نے بلڈوز کیا،
آدھے سے زیادہ پاکستان اپوزیشن ہے ہم پاکستان کو گرے لسٹ میں کیسے رکھنے کے حامی ہوسکتے ہیں،عمران خان نے کشمیر سرنڈر کردیا ہے،ہمیں وزیر اعظم کس منہ سے طعنہ دیتے ہیں اپوزیشن اور بھارت کا ایف اے ٹی ایف پر موقف ایک ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس جے یو آئی آ(ف) کے رہنما اور کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی کے گھر پر ہوا جس میں میں اپوزیشن اتحاد کو مضبوط کرنے، کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) کے ایجنڈے اور مستقبل پر غور کیا گیا۔اجلاس میں حکومتی اتحاد چھوڑنے والی بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل بھی شریک ہوئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کے خلاف ممکنہ تحریک کے حوالے سے مشاورت اور مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ ذرائع کیم طابق اجلاس میں اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت کی طرح نئے میثاق کے نام پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم درانی نے اعلان کیا کہ بیس ستمبر کو بلاول ہاوس میں اے پی سی ہوگی۔اکرم درانی نے کہاکہ میڈیا پر بھی باتیں آتی رہیں کہ اپوزیشن تقسیم ہے،اپوزیشن کا اتحاد ملکی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ہی بات طے کی ہے اپوزیشن کا کوئی اختلاف نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش تھی کہ اے پی سی تاریخ دیں۔ انہوں نے کہاکہ بیس ستمبر کو بلاول ہاوس میں اے پی سی ہوگی۔اکرم درانی نے کہاکہ اے پی سی ایجنڈا میں آزاد انتخابات ہیں۔
ایسے الیکشن جن میں مداخلت نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ان ہاؤس تبدیلی کرنی ہے یا کچھ اور اے پی سی طے کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ جن قوتوں سے مولانا فضل الرحمن نے مذاکرات کئے تھے جن سے مولانا شاکی ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا اب گیارہ جماعتیں ان قوتوں سے وہیں سے مذاکرات کریں گی۔ اکرم درانی نے جواب دیاکہ اس سوال کا جواب میرے لیول کا نہیں ہے جواب نہیں دے سکتا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ جتنی بات ایف اے ٹی ایف
چاہتا ہے،اتنا کرنے کو تیار ہیں اور تیار تھے مگر حکومت نے بلڈوز کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم کوئی ایسی قانون سازی نہیں چاہتے کہ حکومت اسے اپوزیشن کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ یہ لغو بات ہے کہ ہم این آراو کے لئے ایف اے ٹی ایف کے قوانین کی مخالفت کررہے ہیں۔ انہں نے کہاکہ آدھے سے زیادہ پاکستان اپوزیشن ہے ہم پاکستان کو گرے لسٹ میں کیسے رکھنے کے حامی ہوسکتے ہیں۔احسن اقبال نے کہاکہ ناصر خالد جیسے عظیم
جوان کی شہادت ہوئی ہے،بھارت نے کشمیر ہڑپ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں وزیر اعظم کس منہ سے طعنہ دیتے ہیں اپوزیشن اور بھارت کا ایف اے ٹی ایف پر موقف ایک ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کشمیر سرنڈر کردیا ہے،بھارت کشمیر ہڑپ کرگیا حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ اپنے گریبان میں دیکھیں ہمیں طعنے نہ دیں،حکومت ہوش کے ناخن لے روز شہادتیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان صاحب جتنی تیزی
اپوزیشن کے خلاف مقدمے بنانے میں ہے اتنی کشمیر پر دکھاتے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی اپوزیشن کو غداری کے سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہیں یہ کون سی جمہوریت ہے۔ذرائع کے مطابق بظاہر رہبر کمیٹی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے جواب سے مطمئن ہے تاہم پختونخواہ ملی عوامی پارٹی سمیت چھوٹی جماعتوں کے تحفظات تاحال برقرار ہیں اجلاس کے دوران سینیٹر عثمان کاکڑ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کے رویہ سے شدید خفا نظرآئے اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کیا۔