جمعرات‬‮ ، 22 مئی‬‮‬‮ 2025 

’’عمران خان وزیر بن جائو‘‘ وہ وقت جب صدر جنرل ضیا الحق نے عمران خان کو وزارت کی پیشکش کی لیکن کیا کہہ کر کپتان نے یہ پیشکش ٹھکرائی؟ جان کرآپ کو بھی فخر ہوگا‎

datetime 1  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی طرف 80کی دھائی میں اس وقت دیکھا جب کرکٹ کیریئر کے عروج پرتھے۔عمران خان کو اس وقت کے صدر جنرل ضیا الحق نے اپنے پاس بلایااور انہیں وزرات کی پیشکش کی۔روزنامہ جنگ میں شائع اپنے کالم میں مظہرعباس نے لکھا ہے کہ ۔۔۔ اس پیشکش پر “عمران خان نے شائستگی کے ساتھ یہ کہہ کر پیشکش ٹھکرا دی کہ

وہ اپناکرکٹ کیریئر سے لطف اندوزہو رہے ہیں۔لیکن عمران خان اس کے بعد بھی مختلف وجوہات کی بنا پر اسٹیبلشمنٹ کے راڈارپررہے،اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس وقت کا ڈکٹیٹر ایک ایسی غیرسیاسی اور ٹیکنوکریٹس پرمشتمل ٹیم بنانے کی کوشش میں تھا جو نظریاتی سیایست کوکاؤنٹر کرسکے۔جو بھٹو اور اینٹی بھٹو نظریات پرچل رہی تھی۔ضیا نے عمران خان سے مایوس ہو کر بے نظیر بھٹواورپیپلزپارٹی جو اس وقت بھٹو کی پھانسی کے بعد بھی پنجاب میں مضبوط تھی کو کاؤنٹر کرنے کیلئے شریف برادران کوتلاش کیا۔بھٹو کی پھانسی کے تقریباً 25 سال بعد 1996 میں عمران خان نے سیاست کاآغازکیا۔لیکن عمران خان کی نئی پارٹی پاکستان تحریک انصاف 1997 کے انتخابات میں کوئی بھی نشست نہجیت سکی۔جبکہ پی ٹی آئی نے 2002کے انتخابات میں صرف ایک سیٹ حاصل کی۔جبکہ پارٹی نے 2013 کے بعد پیچھے مڑ کرنہیں دیکھااور25 جولائی کو یوم تشکر جبکہ اپوزیشن نے عمران خان کو سلیکٹڈ سمجھتے ہوئے انتخابات کوغیرشفاف قراردیاور یوم سیاہ منایا۔2013 کے انتخابات کے بعد عمران خان نے بھی اسی طرح کے الزامات لگاتے ہوئے کہاتھاکہ شریف برادران پہلے سے کیسے نتیجہ جانتے تھے۔لیکن عمران خان نے کبھی بھی لفظ سلیکٹڈ استعمال نہیں کیا جبکہ یہ لفظ ان کیلئے استعمال ہورہاہے۔عمران خان کی حکومت کاپہلا سال کامیابیوں اورناکامیوں پرمشتمل ہے، فارن پالیسی میں ایک کامیاب کہانی بیان کرتی ہے جبکہ معاشی پالیسیاں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں، ملک میں اختلافی آوازوں کودبانا حکومت کی ناکامیاں سمجھے جاسکتے ہیں۔پی ٹی آئی حکومت کو اس وقت اپوزیشن کے سخت چیلنج کاسامنا ہے جو اپوزیشن کامتحدہ بیانیہ دینے کی کوشش میں ہے۔جبکہ یہ بات دلچسپ ہوگی کہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان ان کے پسندیدہ کیسے بنتے ہیں جن کے ملک کیساتھ معاملات ہیں، اور کس طرح روایتی سیاست کابدل بنتے ہیں۔لیکن عمران خان خود احتساب کے عمل کواپنی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔کیونکہ انہیں یقین ہے کہ احتساب کے عمل نے نوازشریف اورزرداری جیسے سیاسی مخالفین کیخلاف کارروائی کی راہ ہموارکی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ملک ریاض کی آخری خواہش


مجھے چند دن قبل دوبئی جانے کا اتفاق ہوا‘ ملک…

کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر آئیں گے، فضل الرحمن

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علما اسلام کے سربراہ…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…