اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈاکٹر ماہا کیس میں نامزد ملزم جنید کا آڈیو بیان سامنے آنے سے کیس میں نیا موڑآگیا، نجی ٹی وی کے مطابق جنید خان نے آڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ جب اسے پتہ چلا کہ ڈاکٹر ماہا کو گولی لگی ہے تو وہ ہسپتال پہنچے ،اس وقت ہسپتال میں ماہا کے والد اور جنید موجود تھے۔ جنید کے مطابق ماہا کی والدہ ساڑھے 4 بجے ہسپتال پہنچیں مگر نامزد ملزم جنید اور
متوفیہ کے والد پہلے سے ہسپتال میں موجود تھے۔ملزم جنید کے مطابق اس نے ماہا کے والد کو مشورہ دیا کہ موت کے بعد ابھی تک خون بہہ رہا ہے تو چھیپا سے غسل کروا کے لاش لے کر چلتے ہیں، جنید نے بتایا کہ چھیپا کو دیئے جانے والی ساری رقم اس نے خود ادا کی یہاں تک کہ چھیپا کے ریکارڈ میں لکھنے کے لیے اس نے اپنا شناختی کارڈ نمبر بھی دیا۔جنید نے کہا کہ جب ہر جگہ پر پیسے لگا دیئے تو آخر میں ڈاکٹر ماہا کے والد نے اسے کہا کہ شکریہ بیٹا آپ نے بہت کچھ کیا۔ تاحال مفرور مقدمے کے مرکزی ملزم جنید کے مطابق ماہا کے ہسپتال میں انرجی ڈرنکس تک کے پیسے وہ دیا کرتے تھے اور مرنے سے پہلے ڈاکٹر ماہا نے اسے بتایا کہ انہوں نے آنکھوں کے لیے لینز آرڈر کر رکھے ہیں تو جنید نے اس کے لیے بھی 10 ہزار روپے دیئے۔جنید نے سوال اٹھایا کہ اب اسے مقدمے میں تو نامزد کر دیا گیا مگر ماہا کے والد سے پوچھا جائے کہ ڈاکٹر ماہا کے پاس جو مہنگا آئی فون تھا وہ کہاں سے آیا جنید نے یہ بھی بتایا کہ ماہا کی نوکری 4 ماہ پہلے لگی ہے مگر ان کے پاس اتنا مہنگا فون نومبر سے تھا کیا ان کے والد نے کبھی یہ نہیں پوچھا کہ ان کی بیٹی کے پاس اتنا مہنگا فون کہاں سے آیا ہے۔جنید نے کہا کہ مجھ پر ماہا کو ٹارچر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے مگر جو بندہ ٹارچر کر رہا ہوں اس سے ملاقاتیں نہیں کی جاتیں اس سے حال احوال نہیں پوچھا جاتا۔
یا اس سے پیار کا اظہار نہیں کیا جاتا۔ جنید نے یہ بھی بتایا کہ ماہا نے اسے یہ بھی بتایا کہ ہسپتال کی جانب سے اس کی تنخواہ میں کٹوتی کی گئی ہے اور یہ کہ وہ کارڈیالوجی میں ہی سپیشلائزیشن کر رہی ہیں۔جنید نے یہ بھی کہا کہ وہ ماہا کی دلجوئی کے لیے چاکلیٹس لے کر گیا جو اس کے بھائی نے وصول کیں اور بعد میں ماہا کو دیں۔ملزم جنید نے بتایا کہ اس کے کسی دوست کی سالگرہ کی تقریب تھی جس میں ڈاکٹر ماہا نے اس کے ساتھ شرکت کی۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹر ماہا کے بھائی علی نے اسے بتایا کہ کسی تابش یا تبریز نام کے آدمی سے ماہا بات کرتی تھیں اور شاید اس سے شادی کرنے والی تھیں۔یاد رہے کہ ان کے والد آصف شاہ کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے، کیس میں ابھی تک پولیس نے ایک ملزم ڈاکٹر عرفان جو کہ ڈینٹسٹ ہیں انہیں گرفتار کر لیا ہے جبکہ دیگر2 ملزموں کی گرفتاری کے لیے پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں۔