اتوار‬‮ ، 25 مئی‬‮‬‮ 2025 

شہریوں کا تحفظ جن کی ذمہ داری ہے وہی قانون شکن بنے ہوئے ہیں، پاکستان میں قوانین صرف کمزور کے لئے ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ شدید برہم

datetime 15  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام تعمیراتی منصوبوں کے لیے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی منظوری لازمی قرار دے دی جبکہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ شہریوں کا تحفظ جن کی ذمہ داری ہے وہی قانون شکن بنے ہوئے ہیں، پاکستان میں قوانین صرف کمزور کے لئے ہے بااثر کے لئے کوئی قانون نہیں۔ ہفتہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماحولیاتی تحفظ کیلئے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کہاکہ

کوئی بھی تعمیراتی منصوبہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی منظوری کے بغیر شروع نہیں ہوسکتا ۔ عدالت نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے قوانین کی خلاف ورزی پر اقدام قتل کی کارروائی کا بھی عندیہ دیدیا ۔ عدالت نے وزیراعظم کے معاون خصوصی امین اسلم، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی، چئیرمین سی ڈی اے 22 اگست کو طلب کرتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کو ایکٹ کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی دارالحکومت میں ماحولیاتی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کی جا رہی ہے، وفاقی ترقیاتی ادارے نے اسلام آباد کے نیشنل پارک کو بھی تباہ کردیا،عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے کہا کہ نیشنل پارک سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجودہ ہے سی ڈی اے اس کابھی خیال نہیں رکھتی، اِس نے جوگورننس کا حال کردیا ہے وہ بہت افسوس ناک ہے، جن کی ڈیوٹی شہریوں کا تحفظ ہے وہ تمام قانون شکن بنے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محکمہ ماحولیات کے حکام سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ کے ادارے کے ہوتے ہوئے سب کچھ ہورہا ہے، کیا آپ سو رہے ہیں یا آپ کا ادارہ ختم کردیں؟ آپ آنے والی نسلوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں، صرف یہ بتا دیں آپ کے قانون کے مطابق آپ کی کچھ ذمہ داریاں ہیں؟ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی جانب سے پیش ہونے والے نمائندے نے موقف

اپنایا کہ سیکشن 16 ون کے تحت ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو نوٹس جاری کرتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس ازخود اختیارات بھی ہیں، آپ نے کہا سی ڈی اے نے اجازت کے بغیرکام شروع کیا تو کیا آپ نے نوٹس کیا؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی کرنا ہے توگڈگورننس کے لئے جو قوانین ہیں پھر ان کو ختم ہی کردیں، کئی فیصلوں میں لکھ چکے ہیں یہاں با اثرافراد کے لیے کوئی قانون ہی نہیں، قانون صرف کمزور کے لئے ہے۔ ریاست جنرل پبلک کی کوئی خدمت نہیں کر رہی وہ سب کچھ ایلیٹس کے لیے کرتی ہے، بڑی شخصیات کے لیے کہا جاتاہے ریگولرائز کردیں کمزور کو یہ سہولت میسر نہیں، ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ میں کیسزبیک لاگ گورننس کے ناہونے کی وجہ سے ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



گوٹ مِلک


’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…