وہ قومیں کبھی آزاد نہیں ہوتیں جو معاشی طور پر آزاد نہ ہوں،اگر ہم نے پاکستان کے کھوئے ہوئے مقام کو واپس لانا ہے تو پھر جھوٹے الزامات کو دفن کرنا ہوگا، شہباز شریف کا خصوصی پیغام

14  اگست‬‮  2020

لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صد ر وقائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کشکول اور ایٹمی طاقت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، وقت کی ضرورت ہے کہ کشکول کو توڑا جائے، کسی نے ہم پر کشکول کو ٹھوسا نہیں، اگر ہمیں کشکول توڑنا ہے تو جس طرح پاکستان ایٹمی طاقت بنا اسی طرح ہم کشکول بھی توڑ سکتے ہیں اور وقت آئے گا کہ یہ کشکول ٹوٹ جائے گا،آج آئی ایم ایف کا اتنا دبائو ہے کہ

ہم عام تنخواہ دار کی تنخوا بھی نہیں بڑھا سکے، وہ قومیں کبھی آزاد نہیں ہوتیں جو معاشی طور پر آزاد نہ ہوں،73 سالوں بعد آج دیکھ لیں بنگلہ دیش اورسری لنکا کہاں پر ہیں،افغانستان کی کرنسی کہاں پر ہے اور ہماری معاشی حالت کیسی ہے،پاکستان کے لیے خون دینے والوں نے اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے قربانیاں دی تھیں نہ کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہو،اگر ہمیں پاکستان کو دنیا میں مقام دلانا ہے تو ہمیں جھوٹ، الزام تراشی کی سیاست کو ختم کرنا اور شفاف احتساب کو فروغ دینا ہوگا ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیںکریں گی۔ان خیالات کااظہار انہوںنے جشن آزادی کے سلسلہ میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پرچم کشائی کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی و صوبائی رہنما، سینیٹرز، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور کارکنان بھی موجود تھے۔ شہباز شریف نے پوری قوم کو جشن آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ 73 سال قبل قائد اعظم کی انقلابی لیڈر شپ میں 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آیا تو یہ تاریخ کا ایک انہونا واقعہ تھا۔پاکستان دہائیوں اور صدیوں پر محیط عظیم قربانیوں کا نتیجہ تھا جو کہ ایک دیانتدار اور محنتی شخص کی لیڈر شپ میں سر انجام پایا۔لوگوں نے پاکستان کی جانب اپنی عزت اور وقار کو بچانے کے لیے تاریخی ہجرت کی۔،73سالوں میں پاکستان کو بڑی کامیابیاں ملیں جن میں سب سے اہم پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا تھا اور آج دشمن پاکستان کی

طرف میلی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتا۔اگر ہم اپنی کمزوریوں کی طرف نظر دوڑائیں تو وہ بھی بہت زیادہ ہیں جیسے آج اگر پاکستان ایٹمی طاقت ہے تو دوسرے ہاتھ میں کشکول ہے۔کشکول اور ایٹمی طاقت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، وقت کی ضرورت ہے کہ کشکول کو توڑا جائے۔انہوں نے کہا کہ کسی نے ہم پر اس کشکول کو ٹھوسا نہیں، اگر ہمیں کشکول توڑنا ہے تو جس طرح ایٹمی طاقت پاکستان بنا اس طرح ہم کشکول بھی توڑ سکتے ہیں اور وقت

آئے گا کہ یہ کشکول ٹوٹ جائے گا،انہوں نے کہا کہ آج آئی ایم ایف کا اتنا دبائو ہے کہ ہم عام تنخواہ دار کی تنخوا بھی نہیں بڑھا سکے، وہ قومیں کبھی آزاد نہیں ہوتیں جو معاشی طور پر آزاد نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ کورونا نے پوری دنیا میں تباہی مچائی، اس پر تو مہنگائی زمین پر آنی چاہیے تھی مگر آج آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں نئے اور جدید ہسپتال بنائے گئے، مفت دوائیں ملتی تھیں، مفت علاج ہوتا تھا، آج

وہاں سے یہ تمام سہولتیں ختم کردی گئی ہیں۔مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے ملک میں اتنی بجلی پیدا کی کہ ملک کی ہر ضرورت پوری ہوسکتی ہے اور اگر آج لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے تو یہ حکومت کی نا اہلی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن)نے ملتان راولپنڈی لاہور میں میٹرو کے منصوبے بنا کر دنیا کو حیران کیا تھا، مسلم لیگ (ن)کا وہ کونسا منصوبہ ہے جس میں کرپشن ہوئی ہو۔پاکستان کے لیے خون دینے والوں نے اسلامی

فلاحی ریاست کے قیام کے لیے قربانیاں دی تھیں نہ کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہو۔انہوں نے کہا کہ 73 سالوں بعد آج دیکھ لیں، بنگلہ دیش سری لنکا کہاں پر ہے، افغانستان کی کرنسی کہاں پر ہے اور ہماری معاشی حالت کیسی ہے۔انہوںنے کہا کہ عوامی فلاحی ریاست کے لیے ہمیں اپنے طور طریقے بدلنا ہوں ،ہم سب انسان ہیں ہم سے غلطیاں ہوتیں ہیں،اللہ تعالی کے فضل و کرم سے جتنے بھی نواز شریف کے دور میں منصوبے لگے وہ بالکل شفاف تھے

،موجودہ حکمران سوا دوسال میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیںکرسکے ،انکساری کے ساتھ کہتا ہوں کہ حکومت میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن حکومت سامنے نہیں لا سکی ،احتساب کے نام پر انتقام لیا جارہا ہے ،بیوروکریسی ے کام کرنا چھوڑ دیا ہے ،آج کا دن متقاضی ہے کہ اگر ہم نے پاکستان کے کھوئے ہوئے مقام کو واپس لانا ہے تو پھر جھوٹے الزامات کو دفن کرنا ہوگاانتقام کی سیاست کو دفن کرنا ہوگاوگرنہ آنے والے پاکستان کی

نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی ۔سیاسی اداروں کو فعال مظبوط کرنا ہوگا اس کے بغیر پاکستان کی گاڑی آگے نہیں بڑھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بنے ہوئے 73 سال گزر گئے ، آج بنگلہ دیش،سری لنکا کیاں کھڑے ہیںانکی معاشی ترقی کیاں ہے اور ہم کہاں کھڑے ہیں،افغانستان کی کرنسی کہاں چلی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جو ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے ننھے سالار کے نانا کو جس طرح شہید کیا گیا اس سے دنیا کے دل گرفتہ

ہیں،ہندوستان کی حکومت نے کشمیروں پر جبر کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ،کشمیریوں کے لیے ہمیں فعال کردار ادا کرنا ہوگا،کشمیریوں کو ان کا حقوق دلوانا ہم پر فرض اور قرض ہے ،ہم عملی طور پر اقدامات کریں لفاظی نہ کریں،کشمیر ی اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں ،ہمیں عالم اسلام کو ساتھ ملا کر عالمی طاقتوںکا ضمیر جگانا ہوگا،خطے میں امن کشمیر کے مسئلے کے حل کے بغیر ممکن نہیں ،اقلیتوں نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا

کیا ہے ۔قبل ازیں شہباز شریف نے تقریب کے شرکا ء سے تجدید عہد نامہ لیا جس میں کہا گیا کہ ہم پاکستان کی خالق قائد اعظم کی وارت جماعت اللہ کو گواہ بناتے ہوئے تجدید کرتے ہیںہم اپنے وطن کی حفاظت اور ترقی کی خاطر اپنے تن من کی بازی لگا دیں گے ،ہم اپنے لوگوں کے دئیے ہوئے اعتماد کی پاسداری کرتے ہوئے پاکستان کو ترقی کی منزلیں عبور کریں گے ،مسلم لیگ (ن)نے پاکستان کو ایٹمی اور معاشی طاقت بنایا،اسلام کے پاسدار رہیں گے

،اپنی بہادر فوج کے ساتھ ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے محافظ رہے گے ،ہمارا عہد ہے کہ ہم نے قائد اور اقبال کا حقیقی عوامی دور واپس لانا ہے ،اچھے کل کی بجھتی ہوئی شمع کو روشن کرنا ہے،اپنے قائد نواز شریف کی قیادت میں عوام کی بہتری کے لیے کو کسر نہیں چھوڑیں گے ،ہم اپنی جان لڑا دیں گے مگر وطن پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔ بعدا زاں پاکستان کے73 ویں یوم آزادی کا کیک بھی کاٹا گیا اور اس موقع پر پاکستان کی خوشحالی ،ترقی اور امن کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…