ملک میں متبادل توانائی پر 20 فیصد انحصار کرنے کا فیصلہ، سعودی عرب سے کس سلسلے میں بات جاری ہے؟ حیرت انگیز انکشاف

12  اگست‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی حکومت نے ملک میں توانائی کے بحران کو کنٹرول کرنے کیلئے 20 فیصد رینیوایبل انرجی (قابل تجدید توانائی) پالیسی پر انحصار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے قابل تجدید توانائی پالیسی پر ہے،2030 تک متبادل زرائع توانائی سے 30 فیصد بجلی حاصل کی جائے گی،قابل تجدید توانائی کی پیداوار بڑھانے کیلئے نئے منصوبوں کیلئے بولی کریں گے،

اس سے صنعت اور گھریلو صارفین کو فائدہ ہو گا، امید ہے مذکورہ پالیسی کے تحت ہم آئندہ 15 برس میں بجلی کی دستیابی اور اس کی قیمت میں نمایاں فرق ہوگا،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پاکستان کے تعلقات کی تاریخ محض چند برس پر مشتمل نہیں ،کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے کہ تعلقات خراب ہوں ،ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری ،معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر، وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل نے قابل تجدید توانائی پالیسی پر ہے۔ انہوںنے کہاکہ 2030 تک متبادل زرائع توانائی سے 30 فیصد بجلی حاصل کی جائے گی،قابل تجدید توانائی کی پیداوار بڑھانے کیلئے نئے منصوبوں کیلئے بولی کریں گے،اس سے صنعت اور گھریلو صارفین کو فائدہ ہو گا۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہاکہ میری کوشش تھی کہ وزارت توانائی کے ساتھ مل کر 30 فیصد قابل تجدید توانائی پر انحصار کی پالیسی اپنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ قابل تحسین اقدام یہ ہے کہ مذکورہ پالیسی کے تحت اس کی اشیا پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔فواد چوہدری نے مذکورہ افدام کی افادیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکا کے مابین تجاری کشیدگی جاری ہے جس کے بعد بیجنگ کو اپنے تجارتی مقاصد

کے لیے نئی منڈی درکار ہے اور پاکستان اسے صنعت سازی کے لیے ساز گار ماحول فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح مقامی سطح پر میونسپل کمیٹی اور لوکل باڈیز اپنی بھی بجلی پیدا کرسکیں گی، سولر سیلز مقامی صنعت میں تیار ہوں گے اور چھوٹے شہر اپنے سہولت کے مطابق توانائی کا نظام تشکیل دیں اور ترسیل شروع کردیں۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ وزارت توانائی کی مشاورت کے بعد ہم کوشش کررہے ہیں کہ

پہلے سولر اور اس کے بعد ونڈ پاور کو عام کریں کیونکہ ملک میں قابل تجدید توانائی کو فعال کرنے کے لیے تمام قدرتی وسائل موجود ہیں۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذکورہ پالیسی کے تحت ہم آئندہ 15 برس میں بجلی کی دستیابی اور اس کی قیمت میں نمایاں فرق ہوگا۔فواد چوہدری نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی بدولت میں ہم بجلی درآمد بھی کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عمومی رویہ ہے کہ ملک میں تیار ہونے والی چیز برآمد کے

مقابلے میں مہنگی ہو، برآمدکنندہ گان کا مافیا ہر شعبہ میں موجود ہے،سابقہ حکومتوں نے عالمی منڈی سے برآمد شدہ تیل پر توانائی کے بحران کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پاکستان کے تعلقات کی تاریخ محض چند برس پر مشتمل نہیں اس لیے کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے کہ ان سے

تعلقات خراب ہوں لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے۔سولر پینل کے معیار سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے پاکستان اسٹینڈرڈزاینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو مضبوط کیا ہے اور ایک مرتبہ ٹیکنالوجی پاکستان منتقل ہوجائے تو معیار کو برقرار رکھنے میں زیادہ محنت درکار نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ کووڈ 19 سے قبل دنیا کی بڑی کمپنیوں نے پاکستان میں سولر اور ونڈ پاور کی مینیوفیکچرنگ پر خواہش ظاہر کی ہے، جب

پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی صنعت سازی شروع ہوگی کہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔عمر ایوب نے کہا کہ قابل تجدید توانائی 2025 تک 8 ہزار میگا واٹ تک جائے گا، بجلی کے کارخانوں کا فائدہ آئندہ دو برس میں پہنچے گا، موجودہ دور میں مہنگی بجلی کی وجہ ماضی میں فیول کے مہنگے معاہدوں کا شاخسانہ ہے۔معاون خصوصی ندیم بابر نے کہاکہ پہلی بار پالیسی کے تحت کھلی بولی منعقد ہو گی،گرڈ میں بجلی کی ضروریات کا تعین

وفاقی حکومت کرے گی،منصوبوں کے مقام کا تعین صوبے باہمی مشاورت سے کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ سالوں میں بجلی کی قیمت میں اضافے کی بنیادی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ، انہوںنے کہاکہ قابل تجدید توانائی کی مشینری یہاں پر تیار کی جائے گی،3 چینی اور ایک پورپی کمپنی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں،ہر سال وفاقی حکومت نئے منصوبوں کیلئے بولی منعقد کرے گی۔ندیم بابر نے کہاکہ تمام مشینری اور آلات کی درآمد ٹیکس

فری ہو گی،جتنی بجلی بننے گی اتنی کی ادائیگی ہو گی،بجلی کی قیمت تین ساڑھے تین سنٹس فی یونٹ ہو گی۔ فواد چوہدری نے کہاکہ گیس اور بجلی کا بل بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت کے سب سے مشکل محاذ پر لڑ رہے ہیں،سابق حکومت نے مہنگی بجلی پیدا کی،حکومت کی کوشش ہے سستی بجلی پیداوار شروع کی جائے،پاکستان میں درآمد کا مافیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ لیھتیم والی بیڑی درآمد کریں تو ٹیکس فری ہے یہاں تیار کریں

تو خام مال کی درآمد پر ٹیکس ہے،پہلے شمسی توانائی اور پھر ونڈ مشینری اور آلات کو مقامی طور پر تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کوویڈ کے شروع میں ماسک تک درآمد ہوئے اور اب برآمد ہو رہے ہیں۔ معاون خصوصی ندیم بابر نے کہاکہ سعودی عرب کی آئل کیلئے مالی سہولت سالانہ بنیاد پر تھی،سعودی عرب نے ساڑھے تین ارب ڈالر کی سہولت دی،ہم نے ساری رقم استعمال نہیں کی،سعودی عرب سے سہولت جاری رکھنے کی بات جاری ہے،سعودی عرب کتنی سہولت فراہم کرے گا فی الحال اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…