اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ایک طرف عمران خان ارتغرل دیکھنے کا کہتے ہیں دوسری طرف مودی کی کال کا انتظار کرتے ہیں۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائدحزب اختلاف شہبازشریف کا کہنا تھا کہ کشمیر پر حکومت کے پاس تقریر، تحریر اور ٹیلی فون کے علاوہ کچھ نہیں، حکومت نے کشمیر پر ناٹک تو بہت رچائے مگرعملا کچھ نہیں کیا،
عمران خان ایک طرف ارتغرل دیکھنے کا کہتے ہیں اور دوسری طرف مودی کی کال کا انتظار کرتے ہیں۔شہبازشریف نے کہا کہ وزیر خارجہ کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ مجھے اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کو فون کرکے کشمیر کانفرنس میں بلا لیتے، ہمیں ان کے ٹیلی فون کی ضرورت نہیں لیکن کشمیر کے لئے بات کرنی چاہئے تھی، کشمیر پر بات نہ کرنے دینے کا مطلب کشمیر کاز نقصان پہنچانا ہے، کشمیر پر خاموشی ہے اور مایوسی پھیل رہی ہے، ہم اس بات کے حق میں نہیں ایٹمی اسلحہ لے کر بھارت پر چڑھ دوڑیں، لیکن ہمیں اور اسلامی ممالک کو کشمیریوں کا ہاتھ جھٹکنا نہیں پکڑنا ہے۔ایف اے ٹی ایف بلز پر اپوزیشن کی طرف سے اعتماد میں نہ لئے جانے پر جے یو آئی سے معذرت کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم آئندہ جے یو آئی کو ایسی شکائت کا موقع نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ممبر قومی اسمبلی افتخار علی شاہ صاحب ہمارے بہت اچھے ساتھی تھے ان کا چند روز قبل انتقال ہو گیا، اس کا ہمیں دکھ ہے ہمارے مرحوم دیرینہ دوست کے لیے دعا کرالی جائے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ معزز ارکان پارلیمنٹ کو بات نہیں کرنے دی گئی پارلیمانی راویات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں کورونا سے وفات پانے والے ہزاروں پاکستانیوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی ہے وزیر خارجہ نے لمبی چوڑی قرارداد پیش کی مودی ہٹلر ثانی کے مظالم کی وزیر خارجہ نے لفاظی کی حد تک مذمت کی مقبوضہ کشمیر نے
جن ہزاروں لوگوں نے جام شہادت نوش کیا خواتین کے آنچل نوچے گئے، بزرگوں اور بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے معصوم کشمیریوں کے خون سے وادی سرخ ہو چکی ہے ستر سال سے لاک ڈاؤن تو تھا لیکن ایک سال سے بد ترین لاک ڈاؤن کا شکار ہیں کشمیر پر حکومت کے پاس تقریر تحریر اور ٹیلی فون کے علاوہ کچھ نہیں آج کشمیر پر خاموشی ہے آج کشمیر ایشو پر مایوسی پھیل رہی ہے کشمیر پر بات نہ کرنے دینے کا مطلب کشمیر کاز نقصان پہنچانا ہے ایک طرف عمران خان ارتغرل دیکھنے کا کہتے ہیں دوسری طرف مودی کی کال کا انتظار کرتے ہیں۔