جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

30 روز میں کرپشن مقدمات کا فیصلہ ممکن نہیں، چیئرمین نیب کا سپریم کورٹ کو جواب

datetime 25  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ مقدمات میں 50، 50 گواہ بنانا قانونی مجبوری ہے، 30 روز میں کرپشن مقدمات کا فیصلہ ممکن نہیں۔عدالت عظمیٰ میں 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام، نیب کارکردگی سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کے بعد چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جواب جمع کروا دیا۔اپنے جواب میں چیئرمین نیب نے بتایا کہ

موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کیلئے ناکافی ہیں، حکومت کو کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ نیب عدالتوں کی تعداد کو بڑھایا جائے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ کئی بار حکومت کو بتایا کہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہورہی ہے۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے 50، 50 گواہوں سے متعلق اٹھائے گئے سوال پر چیئر مین نیب نے جواب میں لکھا کہ 50، 50 گواہ بنانا قانونی مجبوری ہے اور کرپشن مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں ہے۔اپنے جواب میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور بلوچستان میں اضافی عدالتوں کی ضرورت ہے، ہر احتساب عدالت اوسط 50 مقدمات سن رہی ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ عدالتوں میں تعیناتی کے لیے 120 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نہیں تو ریٹائرڈ جج بھی تعینات ہوسکتے ہیں، اس کے علاوہ احتساب عدالتوں کے خلاف اپیلیں سننے کے لیے بھی ریٹائرڈ ججز کی خدمات لی جا سکتی ہیں۔جواب میں کہا گیا کہ نیب عدالتیں ضابطہ فوجداری پر سختی سے عمل کرتی ہیں، احتساب عدالتیں ضابطہ فوجداری پر عمل نہ کرنے کا اختیار استعمال نہیں کرتیں،انہوں نے کہا کہ ملزمان کی متفرق درخواستیں اور اعلیٰ عدلیہ کے حکم امتناع بھی کیسز کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ ہے جبکہ عدالتیں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں پر عمل نہیں کرتیں، اس کے علاوہ ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کا طریقہ کار بھی وقت طلب ہے۔عدالت عظمیٰ میں

جمع اس جواب کے مطابق بیرون ممالک سے قانونی معاونت ملنے میں تاخیر بھی بروقت فیصلے نہ ہونے کی وجہ ہے۔جواب میں کہا گیا کہ عدالتوں کی جانب سے ‘سیاسی شخصیات’ کے لفظ کی غلط تشریح کی جاتی ہے، غلط تشریح کے باعت سیاسی شخصیات کا مطلب غیر ملکی اداروں کو سمجھانا مشکل ہوجاتا۔چیئرمین نیب کے جواب میں کہا گیا کہ رضاکارانہ رقم واپسی کا اختیار استعمال کرنے سے سپریم کورٹ روک چکی ہے، رضاکارانہ رقم واپسی کی اجازت ملے تو کئی کیسز عدالتوں تک نہیں پہنچیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…