منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دوران سروس اور ریٹائرمنٹ کے بعد پاک فوج کے افسران کو مراعات میں کتنے رہائشی اور کمرشل پلاٹس ملتے ہیںکتنے ایکڑ زمین دی جاتی ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 22  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں کی خبریں سوشل میڈیا پر آنے کے بعد سے ملک میں آرمی افسران کو ملنے والی مراعات اور ان کے اثاثوں سے متعلق ایک بحث چھڑ گئی ، تاثر یہ ہے کہ فوجی افسران کو دوران ملازمت اور ریٹائر منٹ کے بعد بھاری مراعات دی جاتی ہیں۔

جس میں پلاٹ، گھر ، رہائشی اور زرعی رقبے شامل ہیں۔حقیقت میں فوج افسران کی مراعات کا دارومدار ان کی سروس پر ہوتا ہے، جو افسر جتنا زیادہ عرصہ فوج میں گزارتا ہے اس کی مراعات اسی مناسبت سے بڑھتی چلی جاتی ہیں، بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فوجی افسر کو اپنی ملازمت کے پہلے ہی روز عسکری ہاؤسنگ سکیم کا حصہ بننے سے متعلق ایک فارم دیا جاتا ہے، اگر فوجی افسر اس سہولت کو اختیار کرلے تو اسے ایک لاکھ ڈاؤن پیمنٹ کے بعد ہاؤسنگ اسکیم کا حصہ بنادیا جاتا ہے جس کی باقی ادائیگی تنخواہ میں سے کٹوتی ہوتی رہتی ہے۔جیسے ہی افسر کی سروس 15 سال تک پہنچتی ہے افسر کی ترقی کا سفر اسے میجر کے رینک تک پہنچا دیتا ہے ، یہیں سے اس کی مراعات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور وہ عسکری ہاؤسنگ سکیم میں ایک پلاٹ کا مالک بن جاتا ہے، 25 برس کی سروس ہونے پر اس کا رینک کرنل یا بریگیڈیئر تک پہنچ چکا ہوتا ہےاور تب یہ فوجی افسر دیگر مراعات کے ساتھ ساتھ دو رہائشی اور ایک کمرشل پلاٹ کا مالک بن جاتا ہے۔اس دوران اگر فوجی افسروار کورس کرلے تو اس کی مراعات دو کمرشل پلاٹس اور ایک رہائشی پلاٹ ہوجاتی ہیں اگر اس کے بعد فوجی افسر مزید ترقی کی منزلیں طے کرتا ہوا میجر جنرل بن جائے تو وہ ایک اور اضافی پلاٹ کا حقدار ٹھہرایا جاتا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر پہنچنے والے کو مختلف شہروں میں چار رہائشی اور کمرشل پلاٹ الاٹ ہوتے ہیں۔

مراعات کا سفر ابھی بھی ترقی کے سفر کے ساتھ جاری ہے، فوجی افسر لیفٹیننٹ جنرل کے بعد فور سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی پاتا ہے ، یہ افسر اگر اسی عہدے پر ریٹائر ہو تو اسے ان تمام پلاٹس کے ساتھ ساتھ سرکاری طور پر تین ذاتی ملازم دیئے جاتے ہیں جو تاعمران کے ساتھ رہتے ہیں، اگر لیفٹیننٹ جنرل کور کمانڈر کے عہدے پر فائز رہے ہوں تو انہیں ڈی ایچ اے کےنئے سیکٹر میں پلاٹ الاٹ ہوتا ہے۔اس کے بعد اگر فوجی افسر جنرل کے عہدے پر پہنچ جائیں تو ریٹائر ہونے پر وہ ایک ارب سے زائد کی مراعات کے حقدار ہوجاتے ہیں، انہیں عسکری ہاوسنگ سوسائیٹیز میں عہدے کے اعتبار سے گھر اور بنگلے بھی حاصل ہوتے ہیں، کرنل سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد اسے اپنے عہدے اور سروس کی مناسبت سے زرعی زمین کا حقدار بھی ٹھہرایا جاتا ہے ، اس کو سرحدی علاقے کی زمین کہا جاتا ہے جو 99 سالہ لیز پر افسر کو فراہم کی جا تی ہے، یہ زمین تقریبا دو مربع تک ہوتی ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…