کراچی(این این آئی) سول ایوی ایشن کے سابق چیف انسپکٹرایئرکموڈور ریٹائرڈ عبدالباسط نے انکشاف کیا ہے کہ 1992 میں سیکرٹری دفاع کو لکھ کردیا تھا کہ پی آئی اے کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے،اگر اسے نہ روکا تو حادثے ہوں گے لیکن میری بات پرکسی نے توجہ نہ دی اور 3ماہ بعد کٹھمنڈو حادثہ ہوگیا۔نجی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سول ایوی ایشن کے سابق چیف انسپکٹر ایئرکموڈور ریٹائرڈ عبدالباسط
نے بتایا کہ انھوں انے دوران ملازمت طیارے کے کاک پٹ میں جاکر پائلٹ کو شراب پیتے ہوئے پکڑا تھا،اس وقت کھل کر اس لیے بات نہیں کی کہ بلیک میلنگ نہ سمجھا جائے لیکن اب خاموش نہیں رہوں گا۔انھوں نے کہا کہ اتناعرصہ اس ملک کا کھایا ہے،اس لیے اب چپ نہیں رہ سکتا، 30سال نہیں بولا لیکن اب کہہ رہا ہوں کہ ابھی بھی بچالیں اورکچھ کرلیں۔انھوں نے بتایا کہ بطورچیف انسپکٹرایوی ایشن کام شروع کیا تو دھکمیاں ملنے لگ گئیں، پالپا والوں نے دھمکیاں دیں کہ دیکھ لیں گے تم نے کیا کام شروع کردیا۔ ریٹائرڈ ائیرکموڈورنے کہا کہ بطورچیف انسپکٹر پائلٹس کے لائسنس اورحادثوں کی تحقیقات میرے ذمہ تھیں،پائلٹس کے پیپربنانے والے جنرل منیجر کی بیوی کو ایم کیوایم نے دھمکیاں دیں،ایم کیوایم والوں نے کہا تھا کہ ہمارابندہ پاس نہ ہوا توتمہارے خاوندکوماردیں گے،میں نے جی ایم کی بیوی سے کہا تھا کہ اب فون آئے تومیرانام اورنمبردے دینا۔واضح رہے کہ ائیرکموڈور ریٹائرڈ عبدالباسط نوے کی دہائی میں سول ایوی ایشن کے چیف انسپکٹر رہ چکے ہیں۔ عبدالباسط کو ستارہ امتیاز، ستارہ جرات اور ستارہ بسالت سے نوازا جاچکا ہے۔ سول ایوی ایشن کے سابق چیف انسپکٹرایئرکموڈور ریٹائرڈ عبدالباسط نے انکشاف کیا ہے کہ 1992 میں سیکرٹری دفاع کو لکھ کردیا تھا کہ پی آئی اے کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے،اگر اسے نہ روکا تو حادثے ہوں گے لیکن میری بات پرکسی نے توجہ نہ دی اور 3ماہ بعد کٹھمنڈو حادثہ ہوگیا۔