تین بڑی کار سا ز کمپنیوں کا 2 سرکاری اداروں کی ملی بھگت سے ٹیکس چوری کی مد میں بڑا فراڈ سامنے آ گیا، تہلکہ خیز انکشاف

11  جولائی  2020

اسلام آباد(آن لائن ) آٹو صنعت سے وابستہ تین بڑی کار سا ز کمپنیوں کے سرکاری ملازمین کو استعمال کرکے ایف بی آر اور انجنئیر ڈویلپمنٹ بورڈ(ای ڈی بی) کے ساتھ ملی بھگت سے ایس آر او کے ذریعے ٹیکس چوری کی مد میں غیرقانونی طور پر مال بنانے کا انکشاف ہوا ہے جو کہ کار صنعت، ایف بی آر اور اڈی بی کیلئے باعث شرم فعل ہے ،ایس آر او 655کے ذریعے کاروں کی صنعت میں 3کروڑ 64لاکھ ڈالر کا فراڈسامنے آگیا ہے۔

ذرائع نے بتایا وہ ایک مرتبہ پھر الیکٹر ک وہیکل پالیسی کے لئے ایف بی آر/ای ڈی بی کے ساتھ ملی بھگت سے ایک اور ایس آر او جاری کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت حکومت ہائبرڈ گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیاں قرار دیگی۔ حالانکہ ہائبرڈ گاڑیاں نیشنل گرڈ سے دوبارہ چارج نہیں ہو تیں بلکہ یہ اپنے انجن میں داخلی سسٹم کے ذریعے ریچارج ہوتی ہیں جس میں پٹرول ایندھن کا کام کرتاہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان الیکٹرک وہیکلز اینڈ سپیئر پارٹس مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن(پیوپمٹا) کی جانب سے وفاقی وزیر صنعت وپیداوار حماداظہر،وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی چوہدری فوادحسین اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم کے نام لکھے گئے ایک حالیہ خط میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرک وہیکل(ای وی)پالیسی 2020منظور شدہ ہے جس کا نفاذ اور اسکے اثرات جلد سامنے آنے کی توقع ہے۔اس حوالے سے بہت سا کام ہوچکاہے اور نئے سرمایہ کاروں کی جانب سے لاکھوں روپے کا سرمایہ لگایا جاچکاہے۔ای وی انجنئیرنگ ڈویلپمنٹ (ای وی ای ڈی بی) وقت کی ضروت ہے کیونکہ یہ نئی ٹیکنالوجی ہے اور اس بنیادپر تیزی سے نئی پیش رفتیں سامنے آرہی ہیں، تما م نئی ایپلیکیشنز،معاملات اور ای وی سے متعلقہ دیگر معاملات ای وی بورڈ کے ساتھ نمٹنائے جانے چاہئیں ۔ ای وی ای ڈی بی کو نئی ایجادات کے مطابق تیار اور باصلاحیت ہوناچاہئیے تاکہ اسکے سامنے آنے والے الیکٹرک وہیکل

معاملات کو حل کیا جاسکے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ہم نے ای ڈی بی انتظامیہ کے ساتھ چند اجلاسوں میں اس معاملے کی وضاحت کرنے کی کوشش کی جس میں ہمیں مدعو کیا گیاتھا لیکن پھر انہوں نے آٹو مافیا کی ایماء پر سفارشات کیلئے طلب کئے جانیوالے ان اجلاسوں میں ہماری موجودگی کو ختم کردیا اور ہماری ایسوسی ایشن یا آزاد ای وی ماہرین کو بلانا ترک کردیا گیا۔جبکہ دوسری جانب وزارت صنعت و پیداوار نے انپی پالیسی میں اعتراف کیا ہے کہ

ای وی ٹیکنالوجیز کنسلٹنٹ ای وی پالیسی کی تیاری میں کردار اد ا کررہا ہے۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ای ڈی بی اور اے آئی ڈی سی دونوں ادارے گاڑیوں کی صنعت میں کئی دیہائیوں سے ریگولیٹرز رہ چکے ہیں لیکن وہ آئی ای ایس ماڈلز تک محدود ہیں کیونکہ الیکٹرک وہیکل ایپلیکیشن نہیں تھی۔افسوس کے ساتھ کہناپڑتا ہے کہ بورڈ کا کوئی بھی ممبر ای وی بورڈ ممبر کے طور پر معیار پر پورا نہیں اترتا کیونکہ یہ 2020کی نئی ٹیکنالوجی ہے۔ ای

ڈی بی آٹومافیا کیلئے مہر لگانے والی مشین بن چکا ہے۔لہذا اگر آپ ای ڈی بی بورڈ کی تشکیل پر غور کریں تو آپ کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ایس آر او 655 کے تحت 3کروڑ 64لا کھ ڈالر سے زائد کا دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ سکینڈل سامنے آرہاہے جس سے ای ڈی بی اور آٹو صنعت میں پنڈوراباکس کھل جائے گا۔انکا مزید کہناہے کہ موجودہ ای ڈی بی بورڈ تمام آٹو آئی سی ای نمائندوں

اورسوداگروں پر مشتمل ہے ۔جب تک بورڈ میں آئی ای سی بنیادوں پر نمائندگی ہوگی مفادات کا ٹکراؤ یقیناً سامنے آئے گا جبکہ فورم میں الیکٹرک وہیکل کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔اس کی مثال حالیہ کابینہ سے وزارت صنعت وپیداوار کی پالیسی کی منظوری کے بعد ای ڈی بی کی جانب سے تیار کردہ ای وی پالیسی کا مسودہ ہے۔یہ مسودہ آٹومافیا کی ایماء پر ہائیبرڈ کاروں کو الیکٹرک وہیکل قرار دینے کیلئے تیار کیا گیا جبکہ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں

ہے۔اس مسودہ کا مقصد ہائبرڈ گاڑیوں سے فوائد اور مراعات سمیٹنا تھا۔خط میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے ساتھ بہتر سلو ک روا رکھا جاناچاہئیے۔یہ کار صنعت کا مستقبل ہیں اور دنیا کا نقل وحمل کا سسٹم اس جانب منتقل ہونے جارہا ہے۔لہذا ہماری اپیل ہے کہ اس کا فوری نوٹس لیا جائے اور ای وی سرمایہ کاروں سے مشاورت سے پرانے ای ڈی بی بورڈ کے حوالے سے سخت فیصلے کئے جائیں کیونکہ یہ بورڈ نااہل ہے،ای وی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ نہیں کیاجارہا اور سب سے بڑھ کر مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ ہے۔ہمیں اگر بلایا جاتا ہے تو اس سلسلے میں ای وی پر اور ای وی ای بی ڈی کی تشکیل کیلئے شفاف انداز میں اپنی نمائندگی اور آرا ء دینے کیلئے تیار ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…