اب معاملہ مائنس ون کا نہیں بلکہ گندے انڈوں کے ٹوکرے کو ہی نکالناہے ،18 ویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کریں گے، آل پارٹیزکانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ

9  جولائی  2020

کراچی (این این آئی) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحما ن نے کہا ہے کہ اب معاملہ مائنس ون کا نہیں بلکہ گندے انڈوں کے ٹوکرے کو ہی نکالناہے، صورتحال روز بروز ابتری کی طرف جارہی ہے اور ملک کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے ، حکومت اور اداے بھی ایک پیج پر نہیں ہیں، ملک اس وقت اس حال میں ہے کہ کوئی بھی سیاسی کارکن اقتدار کو سنبھالنے کے لئے تیار نہیں ہے ،اس صورتحال میں باہر سے

ہمیں کوئی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اپوزیشن کے درمیان شکوے شکایت موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی ،آج سب کو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا ،ہم کووڈ 19 نہیں بلکہ ہم تو ابھی تک کورونا 18 کا مقابلہ کررہے ہیں۔ ووٹ قوم کی امانت ہے شفاف الیکشن ہونے چاہئیے بکس چوری نا کئے جائیں ،کرتار پور پر دوستی اور کشمیر پر محاذ آرائی کیوں ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ حجم سے کم پیش کیا گیا آج ریاست اور ریاستی ادارے ایک پیچ پر نہیں ہیں پانچ سال پورے ہونے کی بد دعا نا دیں سمجھ نہیں آرہا ہے، ملک کو مزید کتنا تباہ کیا جائیگا ، جبکہ مختلف سیاسی ومذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماوں نے کہاہے کہ اٹھارھویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے ،صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں رقم پوری دی جائے اداروں کی نج کاری قبول نہیں ۔ پی آئی اے کی صورتحال پر تشویش ہے اورکسی ادارے سے ملازمین کو برطرف نا کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار جمعیت علمااسلام صوبہ سندھ کے زیر اہتمام کو مقامی ہوٹل میں آل پارٹیز کانفرنس اور پریس کانفرنس سے خطاب اوراس کا مشترکہ اعلامیہ کیاگیاہے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علما پاکستان کے شاہ اویس نورانی صدیقی ، پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان ، نثار احمد کھوڑو، ایم کیوایم پاکستان عامر خان ، جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ،عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید،

سندھ ترقی پسند پارٹی کے قادر مگسی ،مسلم لیگ(ن)سلمان احمد، مسلم لیگ(ف)کے سردار عبد الرحیم،پاک سرزمین پارٹی کے شبیر قائم خانی ،قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پیلجو،نظام مصطفی پارٹی کے حاجی محمد حنیف ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے جہانزیب بلوچ ،مسلم لیگ (ق)کے طارق حسن اور دیگر نے شرکت کی ۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج ایک قومی موقف اختیار کا ہے۔بچہ بچہ کہتا ہے کہ

یہ الیکشن 2018 فراڈ تھا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ حجم سے کم پیش کیا گیا اج ریاست اور ریاستی ادارے ایک پیچ پر نہیں ہیں پانچ سال پورے ہونے کی بد دعا نا دیں سمجھ نہیں آرہا ملک کو مزید کتنا تباہ کیا جائیگا ، ایک طرف کرتار پور پر دوستی اوردسری کشمیر پر محاذ ارائی کیوں ؟ انہوں نے کہا کہ ہم کووڈ 19 نہیں بلکہ کووڈ 18 میں ابھی تک ہیں ۔انہوں نے 2018کے الیکشن کو مسترد کرتے ہوے کہاکہ ملک کو مزید کتنا تباہ کیا جاناہے ،آج

وفاق اور ادارے ایک پیچ پر نہیں ہیں ۔ ووٹ قوم کی امانت ہے شفاف الیکشن ہونے چاہئیے بکس چوری نا کئے جائیں ۔مائنس ون کے سوال پر کہا کہ ایک انڈہ نکالنے کی نہیں پورے ٹوکرے کو نکالنے کی ضرورت ہے ۔اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ تمام معاملات باہمی گفتگو سے حل ہوتے ہیں اور مرکزی سطح پر بھی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔جب تک ایک دوسرے کا مکمل ساتھ نہیں دیں گے ۔مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔اپوزیشن کے درمیاں

شکوے شکایت ہوتے ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک سوال پر کہاکہ یہاں اقلیتوں کی حیثیت برابر شہری کی ہے، اس کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے۔اس حکومت کے پانچ سال پورے کرنا قوم کو بد دعا دینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1973 کاآئین پاکستان میثاق ملی ہے۔آج ریاست ایک پیج پر نہیں ہے۔صوبے کچھ کہتے ہیں اور وفاق کچھ اور کہتا ہے۔حکومت اور ریاستی ادارے بھی ایک پیج پر نہیں ہیں۔دھرنے کے نتائج کورونا

کی وجہ سے نہیں ہوسکے۔اس موقع پر آل پارٹیزکانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس 18ویں ترمیم کو آئینِ پاکستان کی روح تصور کرتی ہے اور اس لئے اس میں ترمیم کے لئے ہونے والی سازشوں اور پروپیگنڈوں کو قومی یکجہتی کے خلاف ایک سازش سمجھتی ہے۔ پاکستان جن نا مساعد حالات سے گزررہا ہے ان حالات میں اس ترمیم میں رد و بدل دانشمندی نہیں ہوگی۔لہذا آل پارٹیز کانفرنس متفقہ طور پر فیصلہ کرتی ہے کہ

18ویں ترمیم کے خلاف تمام سازشیں ختم کی جائیں اور اس پر من و عن عمل درآمد کیا جائے۔دوسری صورت میں اگر ترمیم کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھایا گیاتو تمام جماعتیں مل کر اس کی تحفظ کے لئے مشترکہ جدوجہد کریں گی۔اے پی سی یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں جواختیارات اور حقوق مرکز نے صوبوں کو دیئے ہیں،صوبوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ ان اختیارات کو نچلی سطح تک ضلعی و شہری حکومتوں اوربلدیاتی اداروں

کو منتقل کردیں۔ آل پارٹیز یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت وفاقی پارلیمانی نظام کی مخالف ہیاور اس ترمیم کو ختم کرکے صوبوں کو وفاق کے دستِ نگر کرکے صوبائی خودمختاری پر شپ خون مارنا چاہتی ہے۔ آل پارٹیز نے این ایف سی ایوارڈ کے بارے میں مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں آئین پاکستان کی دفعہ 160 کی ذیلی شق نمبر 3 کے مطابق صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد ہے جس میں کسی قسم کی کمی کو قبول

نہیں کی جائے گی اور این ایف سی ایوارڈمیں انتظامی آرڈر کے ذریعے کوئی بھی کمی قبول نہیں ہوگی۔ 10ویں این ایف سی ایوارڈ میں ہر صوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر اس صوبے کا رہائشی ہونا چاہئے لہذا ہر صوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر اسی صوبے کے گورنر و صوبائی حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے نامزد کیا جائے. مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہر 3 ماہ بعد لازمی ہونا چاہیئے تاکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان تمام آئینی حقوق کے

مسائل بروقت حل ہوسکیں۔ آل پارٹیز کانفرنس اس بات کا آعادہ کرتی ہے کہ ملک کو اس کے حقیقی منتخب پارلیمنٹ، اسمبلیاں اور نمائندے ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں اس لئے پارلیمنٹ کی سپرمیسی کوبرقرار رکھا جائے۔آل پارٹیز کانفرنس نے ملک کی گرتی ہوئی معاشی صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کی معاشی صورتحال کی شرح نمومائنس میں چلی گئی ہے،موجودہ بجٹ ملکی

تاریخ کا بدترین بجٹ ہے،جس کی وجہ سے مہنگائی عروج پر ہے، پاکستانی روپے کی دن بدن کمزور ہوتی ہوئی قدر ملکی قرضوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے، اس پر موجودہ حکومت نے پچھلے دو سالہ مدت میں اتنے قرضے لئے ہیں جس سے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں،مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے،عوام اجتماعی خودکشیاں کررہے ہیں، سرکاری اداروں سے لوگوں کو بڑی تعداد میں نوکریوں سے نکالا جارہاہے اور

لاتعداد لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں،جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ بھوک و افلاس کا شکار ہوچکے ہیں حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہیکہ وہ ہوش کے ناخن لے اور آئی ایم ایف اور غیر ملکی مالیاتی اداروں کی خواہش پر پاکستان کی عوام اور پاکستانی معیشت پر ظلم نہ ڈھائے۔ آل پارٹیز کانفرنس پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کی برطرفی کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس ظالمانہ فیصلے کو فی الفور واپس لیاجائے ا ور سپریم

کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس معاملے کو کونسل آف کامن انٹرسٹ کے فورم پر حل کیا جائے۔ محکمہ سیاحت کو ختم کرنے اور تمام ملازمین کو برطرف کرنے کا حکم غریب ملازمین کا معاشی قتل ہے. آل پارٹیز کانفرنس ملک میں جاری میگا پروجیکٹ یعنی سی۔پیک میں رکاوٹ ڈالنے کی حکومتی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے اس منصوبے کو گیم جینجر کا نام دیتے ہوئے اس پر رکاوٹوں کو فی الفور دور کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اور یہ بھی

مطالبہ کرتی ہے کہ اس اہم منصوبے میں تمام صوبوں کو برابری کی بنیاد پر حصہ دے.کورونا وائرس کی وبامیں حکومت کے غیر سنجیدہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اپنے تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈال کر حکومت کے ساتھ ہرممکن تعاون کیا،اور لاک ڈان کے دوران متاثرہ خاندانوں کی مدد کرتے ہوئے راشن اور نقد رقوم بھی تقسیم کی گئیں،لیکن حکومت کے غیرمطمئن اقدامات کی وجہ سے کورونا وباپورے ملک

میں پھیلیے، جس کاخمیازہ پاکستانی عوام اپنی جانوں کے عوض برداشت کررہے ہیں۔کانفرنس نے فرنٹ لائن پر ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹرز، نرسزاور دیگر اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا،اس وبااور لاک ڈان سے معاشی طور پر متاثر ہونے والے تما م طبقوں کو ریلیف پیکج دیئے جانے کا مطالبہ کیا۔ٹڈی دل سے متاثرہ زمینداروں اورکاشتکاروں کو بھی ریلیف پیکج دیا جائے،صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کہ ٹڈی دل کے

حملوں سے فصلوں کو بچانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں،اگر اس سلسلے میں کوتاہی کی گئی تو ملک میں غذائی اجناس کی قلت پیدا ہوجائے گی۔ آل پارٹیز کانفرنس پورے ملک میں بالخصوص صوبہ سندھ میں تمام لاپتہ افرادکو بازیاب کرانے کا مطالبہ کرتی ہیاور سیاسی کارکنوں کو اغوا کرکے قتل کرنے کی مذمت کرتی ہے اور ملک میں جاری غیر آئینی و غیرقانونی گرفتاریوں کی بھی مذمت کرتی ہے۔ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس غیر

آئینی،غیر قانونی اور غیر انسانی سلسلے کو فی الفور روکا جائے۔ پاکستان میں کوئی شخص مسنگ پرسن نہیں ہونا چاہیے، اگر کسی فرد پر کسی جرم کا کوئی الزام ہو یا کسی حکومت، قانون یا ادارے کو کوئی شکایت ہو تو اسے قانونی کاروائی کے تحت عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے، انسانی حقوق کا عالمی چارٹر بھی یہی کہتا ہے کسی گھر میں بغیر ایف آئی آر، بغیر وارنٹ اور بغیر لیڈی پولیس کے داخل ہونا بھی غیر قانونی، غیر آئینی اور آئین کے

آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے۔آل پارٹیز کانفرنس میڈیاچینلز کی بندش کی مذمت کرتی ہے،اورسمجھتی ہے کہ حکومت میڈیا کا سامنا کرنے سے قاصر ہے،حکومت تنگ نظری کی بنیاد پر نہ تنقید برداشت کرسکتی ہے اور نہ ہی آزاد صحافت کی اجازت دے سکتی ہے،میڈیا سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے معتصبانہ رویئے کی مذمت کی جاتی ہے،اے پی سی حکومت کی جانب سے نیب کو حرکت میں لانے اور میڈیاپر دبا کی

پالیسی کو مسترد کرتی ہے، یہ اقدامات آزادی اظہار پر حملہ تصورہوتے ہیں۔لہذا اے پی سی مطالبہ کرتی ہے کہ ریاست کے چوتھے ستون میڈیا کو مکمل آزاد رکھاجائے تاکہ میڈیا آزادماحول میں عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرسکے۔آل پارٹیز مطالبہ کرتی ہے کہ میڈیا مالکان کے جو واجبات حکومت کی طرف بقایا ہیں انہیں فل الفور ادا کیا جائے اور میڈیا مالکان سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے اداروں سے صحافیوں کو بے روزگار نہ کریں۔آل پارٹیز

کانفرنس قومی ائیر لائن پی آئی اے کی تباہ حالی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔پی ٓئی اے جو کہ قومی اثاثہ ہے اور جسے دنیا بہترین ائیرلائن تسلیم کرتی تھی،آج اسے کیوں پستی کی راہ پر گامزن کیا گیا ہے۔اس وقت اسکی انٹرنیشنل فلائٹس کی روٹس بند ہوچکی ہیں،کیا پی آئی اے کوکھوکھلا اور اس نہج پر لاکھڑاکرکے اس کی پشت پر دنیا بھر میں پی آئی اے کے اثاثہ جات کو فروخت کرنے کی مذموم سازش توکارفرما نہیں یا پھر ہزاروں ملازمین جن کا روزگار قومی ائیرلائن سے وابستہ ہے انہیں بیروزگار تونہیں کیا جارہا۔

ہم کسی صورت پی آئی اے ملازمین کو بیروزگار نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی قومی ورثے پی آئی اے یادنیا بھر میں موجود اس کے اثاثوں کے اور ملکیتوں کے فروخت کی اجازت دیں گے۔ کے الیکٹرک، ہیسکو اور سیپکو کی جانب سے شہر کراچی سمیت صوبہ سندھ کے اندر بد ترین لوڈشیڈنگ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں وفاقی حکومت صوبہ سندھ میں 18، 18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے صنعتی مسائل کے ساتھ ساتھ عوام کو مشکلات میں مبتلا کررہے ہیں جسے فل الفور ختم کیا جائے اور تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔ آل پارٹیز نے ملک میں ہونے والی کرپشن خصوصی طور پر چینی، آٹا، ادویات اور پیٹرول پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مافیاز کو فوری طور پر گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…