اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) یورپین یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر یکم جولائی سے چھ ماہ کی پابندی عائد کردی۔ اس سے چند روز قبل ہوابازی کے وزیر سرور خان نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ پی آئی اے کے ڈھائی سو کے قریب پائلٹوں کے پاس جعلی لائسنس ہیں۔ہر طرف شوروغوغا ہے کہ یہ پابندی صرف وفاقی وزیر کے بیان کی وجہ سے لگی، سوشل میڈیا پر یورپین ایجنسی کے
جاری کردہ دو صفحات پر مشتمل خط وائرل ہے جس میں واضح لکھا ہے کہ 2014ء میں ایک قانون پاس کیا گیا جس پر عملدرآمد تمام ائیر لائنز کے لئے لازمی تھا، اسی قانون کے تحت مئی 2016ء میں پی آئی اے کو مشروط لائسنس دیا گیا تاکہ وہ تین سال کے اندر اندر 6 اقداما ت پر عمل درآمد کرے۔ دو سال تک ن لیگ کی حکومت تھی اس دوران پی آئی اے نے نہ تو ان چھ نکات پر عملدرآمد کیا اور نہ ہی کوئی پیش رفت دکھائی گئی۔ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو اسے 94 ارب ڈالرز کے ساتھ ساتھ سالانہ 450 ارب روپے خسارے میں چلنے والا پی آئی اے کا ادارہ ملا جس کے صرف 9 جہاز کام کررہے تھے۔یورپی ایجنسی 2019 میں آڈٹ کیلئے پاکستان آئی۔ ریگولیشن کے چھ نکات میں سے پانچ پر عملدرآمد ہو چکا تھا لیکن چھٹے پوائنٹ پر پیشرفت نہیں ہوئی تھی اور یہ چھٹا پوائنٹ سیفٹی مینجمنٹ کے حوالے سے تھا جس میں پائلٹس کیلئے سیفٹی کے ایڈوانس امتحان کا پاس کرنا ضروری تھا۔ جب یورپی ایجنسی نے پائلٹوں کی کوالیفیکیشن اور امتحان کا طریقہ کار چیک کیا تو انہوں نے پی آئی اے کو اس پوائنٹ پر فیل کردیا۔اس پر غلام سرور کے بیان نے مزید جلتی پر تیل کا کام کیا اور پی آئی اے کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔یہ لیٹر ظاہر کرتا ہے کہ پابندی صرف وفاقی وزیر کے بیان کی وجہ سے نہیں لگی ہے بلکہ اس کی دیگر ٹھوس وجوہات بھی ہیں۔