اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے طلب کر لی ۔پیر کو سپریم کورٹ میں دیا مہر بھاشا مہمند ڈیم کیس کی سماعت ہوئی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ مہمند ڈیم کی منظوری سی ڈی ڈیبلو پی کے پاس زیر التواء ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ دیامیر بھاشا ڈیم کا کنٹریکٹ تو پہلے ہی دیا جا چکا ہے ۔ وکیل واپڈا نے کہاکہ دیامیر بھاشا ڈیم پر کام شروع ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کب مکمل ہوگی، چیئر مین واپڈا نے بتایاکہ بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مہمند ڈیم پر تعمیر کی کیا صورتحال ہے۔وکیل واپڈا نے کہاکہ مہمند ڈیم پر کام شیڈول کے مطابق جاری ہے، مہمند ڈیم کا پہلا یونٹ 2024 میں آپریشنل ہو جائے گا۔ چیئر مین واپڈا نے کہاکہ مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے،وفاق کی جانب سے فی الحال فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ڈیمز کی مقررہ وقت پر تعمیر بہت بڑا کارنامہ ہوگا، عوام ڈیمز کی تعمیر سے منسلک تمام افراد کے مشکور ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ واپڈا کو ڈیمز کی تعمیر میں کوئی رکاوٹ درپیش ہو تو آگاہ کرے، ڈیمز فنڈ کا پیسہ سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ جب بھی ضرورت ہو واپڈا عدالت کو رقم کی فراہمی کا کہ سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بیرون ملک سے ڈیمز فنڈ میں آنے والی رقوم کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے طلب کر لی ۔ اسٹیٹ بینک حکام نے کہاکہ ڈیم فنڈ سٹاک ایکسچینج میں انوسٹ کیا جائے تو زیادہ منافعے کے ساتھ خطرہ بھی ہوگا۔
ڈیم فنڈز کا پیسہ جہاں انوسٹ کیا گیا وہاں نفع بھی ٹھیک ہے اور سکیورٹی بھی ہے۔ بینک حکام نے بتایاکہ ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانے کے حوالے سے ایمبیسیز کو خط لکھ دیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ خط لکھنے سے کیا ہوگا، کسی سے فون پر بات کریں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کوئی پاکستانی ایسی جگہ سے پیسے بھیجنا چاہتا ہو جہاں پاکستانی بینک نہ ہو، ایسی صورت میں متعلقہ سفارتخانوں کو رقوم کی پاکستان منتقلی کا پتہ ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ڈیم میں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، ڈیم میں جو زمین استعمال ہو رہی ہے اس میں جو مسئلہ ہے حل کریں، مہند ڈیم میں عثمان خیل اور برہان خیل کی زمین کا مسئلہ چل رہا ہے، واپڈا حکام نے کہاکہ وہاں 32 گھرانے ہیں اور وہ زمین ابھی ہمیں درکار نہیں، پہلے مرحلے میں جو زمین چاہیے تھی وہ ہم حاصل کر چکے ہیں، مہند ڈیم کی تعمیر کیلئے ٹھیکدار نے اپنا کام شروع کر رکھا ہے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 6 ماہ کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔