اسلا م آ با د (آن لائن) کورونا وائرس! پاکستان میں نظام زندگی تبدیل،سماجی روایات دم توڑنے لگیں،مردوں میں چڑچڑا پن بڑھ گیا ،سیاحی مقامات ویران ہو گئے،ماحولیاتی آلودگی میں کمی جبکہ نایاب نظر آنے والے پرندے دوبارہ چہچہانے لگے۔ایک سروے کے مطابق کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کے نظام زندگی کو متاثر کر دیا ہے وہیں پاکستان میں بھی بہت سی قدیم روایات دم توڑنے لگی ہیں۔
اسلامی روایات میں مہمان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سمجھا جاتا تھا لیکن کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر مہمان نوازی کی روایت دم توڑنے لگی ہے اور مہمان کو اپنے لیے اعزاز سمجھنے کے بجائے محض دعا سلام کے بعد ہی رخصت کر دیا جاتا ہے ۔لاک ڈائون کے باعث گھروں میں مقید مردوں اور خواتین میںچڑچڑا پن بڑھ چکا ہے۔شادی بیاہ کی تقریبات پر تو پابندی ہے اب توجنازوں میں بھی شرکت بھی محدود ہو چکی ہے ۔کورونا وائرس سے پہلے ہوٹلوں،سیاحتی مقامات پر لوگوں کا رش دیدنی ہوتا تھا گپ شپ کا سلسلہ رات گئے چلتا تھا یہ سلسلہ موقوف ہو چکا ہے ۔اسلامی روایات میں شامل مصاٖفحہ اور معانقہ کرنا کورونا وائرس نے ختم کر دیا ہے اب سماجی فاصلے رکھنے کی تاکید پر فاصلے بڑھتے ہی جا رہے ہیں اب ہاتھ ملانے اور گلے ملنے کی روایت بھی دم توڑتی جارہی ہے ۔کورونا وائرس نے جہاں پورے نظام زندگی کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے وہیں چند خوشگوار تبدیلیاں بھی رونما ہوئی ہیں ۔لاک ڈائون کے باعث ٹریفک اور فیکٹریاں وغیرہ بند ہونے سے ماحولیاتی آلودگی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور اسی آلودگی کے باعث پرندوں کی بظاہر نایاب نظر آنے والی نسلیں چڑیوں اور دیگر پرندوں کی دوبارہ شہروں کی جانب آمد سے چہچہاہٹ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔