اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

اہم شخصیت کی غیر ملکی کرنسی کو قانونی شکل دینے کیلئے  منی چینجر والوں نے ڈکیتی کا ڈرامہ رچا دیارقم یورو سے ریال ، پھر ڈالر اور پاکستانی روپوں میں تبدیل کروایا تو کتنی بڑی رقم بنی ؟ ہوشربا انکشافات

datetime 14  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) اہم شخصیت کی غیر ملکی کرنسی کو قانونی شکل دینے کیلئے منی چینجر والوں نے ڈکیتی کا ڈرامہ رچا دیا۔ 68لاکھ روپے کی یورو راولپنڈی سے ریالوں اور پاکستانی روپوں میں تبدیلی کے بعد واپسی پر اپنے ہی بندے بھیج کر ڈکیتی کروائی گئی۔ تھانہ آبپارہ پولیس نے سارے کرداروں کا سراغ لگا لیا تو منی چینجر والوں ایک انسپکٹر کی خدمات لیکر تفتیش سی آئی اے اسلام آباد کو بھجوا دی۔

اہم شخصیت نے معاملے کو دبانے کیلئے سی آئی اے پولیس کو رام کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی معروف کھڈا مارکیٹ میں چار اپریل کو  ڈکیتی کی ایک آسان واردات میں ڈاکو گاڑی کے ڈرائیور محمد سفارش سے 48لاکھ روپے سے بھرا ہوا بیگ لیکر فرار ہو گئے جبکہ10 ہزار ڈالر اس لئے محفوظ رہے کہ وہ گاڑی میں سوار سیکیورٹی گارڈ کے پاس تھے۔ تھانہ آبپارہ پولیس نے اپنی ابتدائی تفتیش میں انتہائی خوشدلی سے ہونیوالی اس واردات کو مشکوک قرار دیا تاہم مقدمہ نمبر104درج کر لیا گیا۔ ڈرائیور محمد سفارش نے ابتدائی بیان میں کہا کہ وہ اسلام آباد بلیو ایریا کے عمر ڈھاوا اور عدنان ڈھاوا منی چینجر سے68لاکھ کے یورو تبدیل کروانے کیلئے راولپنڈی میں شیخ اقبال منی چینجر کے پاس لیکر گئے تھے جہاں پر ان یورو کو پہلے ریالوں میں تبدیل کیا گیا اور پھر ان ریالوں کو 10 ہزار ڈالر اور48لاکھ پاکستانی روپے میں تبدیل کر دیا گیا۔ اور دو موٹرسائیکل سواروں نے کھڈا مارکیٹ میں آکر گاڑی کو روک کر نوٹوں سے بھرا بیگ چھین لیا اور فرار ہو گئے۔ معاملہ اس وقت مزید مشکوک ہو گیا جب شیخ اقبال منی چینجر کے جنرل منیجر رضوان بٹ نے بیان دیا کہ سی ٹی وی کیمرہ واردات کے روز خراب تھا کیونکہ کیمرے پر آسمانی بجلی گری تھی جبکہ مذکورہ پلازے کے کسی بھی فلور پر بجلی گرنے کے آثار نہیں تھے اس طرح ایک طرف راولپنڈی منی چینجر والوں سے کیمرے کی ڈسک تبدیل کی اور دوسری طرف عمر ڈھاوا اور عدنان ڈھاوا کی شاپ پر اسی تاریخ کو اور عین اس وقت آگ لگانے

کا ڈرامہ رچاکرریکارڈ غائب کر دیا گیا۔ آبپارہ پولیس نے تمام ریکارڈ مل جانے کے بعد جب دوبارہ ڈرائیور محمد سفارش کو شامل تفتیش کیا تو اس نے بیان بدل لیا اور بتایا کہ ہمیں مالک نے جو بیان دینے کیلئے کہا گیا تھا ہم نے وہ بیان دیا دوسری طرف ڈسک تبدیل کرنے والے رضوان بٹ نے بھی اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ پلازے پر بجلی نہیں گری تھی بلکہ جرم کو چھپانے کیلئے ڈسک بدلی گئی۔ جب ملزمان کو

چاروں طرف سے تفتیش میں گھیر لیا گیا اور معاملہ یورو کے اصل مالک کو شامل تفتیش کرنے کیلئے آگے بڑھایا گیا تو پھر وفاقی پولیس کے ایک انسپکٹر نے  عمر ڈھاوا، عدنان ڈھاوا اور شیخ اقبال کے مشیر کے طور پر کام کرتے ہوئے تفتیش تبدیل کروا کر سی آئی اے پولیس کے حوالے کر دی ہے۔ مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ کیس کو عدم پتہ بنانے کیلئے سی آئی اے پولیس کو رضامند کر لیا گیا اور یورو کے اصل مالک کا نام بھی خفیہ رکھنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…