اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی فہیم اختر نے اپنے ویڈیو بلاگ میں کہا ہے کہ پاکستان میں رجسٹرڈ اخبارات اس وقت تقریباً 40ہزار سے زائد ہیں جن میں زیادہ تعداد ڈمی اخبارات کی ہے جو کہ 99فیصد ہے ۔ یہ وہ اخبارات ہیں جو قومی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ۔
قانون یہ ہے کہ اگر سرکاری اشتہارات دیا جائے تو تمام نیشنل نیوز پیپرز کیساتھ ریجنل نیوز پیپرز کو بھی دیا جائے ۔ حکومتی اشتہارات ہر سال 3سے 4ارب کے بنتے ہیں اور یہ پیسے انہی کو جاتے ہیں جبکہ عوام کی دولت ان ڈمی اخبارات کو چلا جاتا ہے ۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے جن اخبارات کی سرکولیشن ٹھیک ہے انہیں جاری رکھا جائے گا جبکہ باقی سب کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے گا ۔ حکومت نے 6ہزار اخبارات کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جبکہ باقی اخبارات کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 15اپریل تک نیوز ایجنسی 2002ء کے مطابق اخبار کی ریکوائرمنٹ پورے کرے وہی اخبار جاری رہے گا باقی اخبارات کو بند کر دیا جائے گا ۔ وزات اطلاعات کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس 4200اخبارات رجسٹرڈ ہیں باقی صوبوں اور ضلعوں میں ان کی تعداد الگ ہے ۔ یہاں میڈیا ورکرز کو تنخواہیں نہیں ملتیں لیکن یہ اشتہاری مافیا حکومت کو لوٹتے ہیں ۔