اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹر امجد ثاقب جن کا تعلق اخوت سے ہے انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ایک پیغام میں اخوت کی طرف سے این ٹو این یعنی نیبر ٹو نیبر موومنٹ اور پھر ایم ٹو این یعنی مسجد ٹو نیبر اور پھر ایل ٹو ایل کی تجویز پیش کی تھی، ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ میں آپ کی خدمت میں ایک اور تجویز پیش کر رہا ہوں جس کا عنوان ہے ”آپ کا اپنا قرضِ حسن فنڈ“ ہے۔
انہوں نے مرد و خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک اور ہر الہامی کتاب کی دعوت ہے کہ تم میں سے کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسن دے تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا کے واپس کرے۔ اور پھر اللہ کے رسولؐ نے بھی فرمایا کہ صدقہ کی دس نیکیاں ہیں اور قرضِ حسن کی اٹھارہ نیکیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجویز یہ ہے کہ آپ اپنے گلی محلہ میں، اپنے غریب رشتہ داروں میں، اپنے گھریلو ملازمین یا ان کے قریبی رشتہ داروں میں، اپنے جز وقتی ملازمین میں، نوکری سے فارغ ہونے والے واقف کاروں میں، اپنے کسی جاننے والے الیکٹریشن، پلمبر، رنگ کرنے والے، فرنیچر والے، ترکھانوں، دھوبیوں، خاکروبوں، مالیوں میں کم از کم دس افراد کو تلاش کریں جو آج کرونا وائرس کی وباء کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار ہیں، ان دس افراد کو پانچ ہزار روپے فی گھرانہ قرضِ حسن دے دیں، کل رقم بنی صرف پچاس ہزار روپے۔ آپ افراد کی تعداد یا گھرانوں کی تعداد کم یا زیادہ بھی کر سکتے ہیں، دو یا تین، دس یا بیس۔ یہ وہ افراد نہیں جو بھکاری یا گداگر ہیں، یہ افراد کشکول اٹھا کے کھڑے نہیں ہوتے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہاکہ ایک ماہ کے بعد انشاء اللہ جونہی حالات سازگار ہوئے، معیشت کا پہیہ چلنے لگا، کاروبار جم گئے، نوکریاں بحال ہو گئیں تو یہ لوگ پھر سے روزگار پہ لگ جائیں گے اور کمانے لگیں گے۔ اس وقت یہ لوگ 500 روپے ماہوار کی شرح سے آپ کی رقم واپس کرنے لگیں گے اور آپ کے پچاس ہزار چند ماہ میں آپ کو واپس مل جائیں گے۔
اخوت نے ایسے تیس لاکھ افراد کو الحمد اللہ 110 ارب دیے اور اللہ کے فضل سے ہمیں سو فیصد ریکوری وصول ہوئی۔ آپ گلاب بوئیں گے تو گلاب ہی کاٹنے کو ملے گا، محبت کریں گے تو محبت ہی ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک اور پیشکش بھی کرتا ہوں، میں اور میرے دوست، اخوت کے تمام ساتھی خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتے ہیں کہ اگر آپ کو یہ رقم واپس نہ ملی تو ہم اس کی واپسی کی ضمانت دیتے ہیں، ثبوت دینے کی صورت میں ہم آپ کو انشاء اللہ یہ رقم واپس کریں گے،
ویسے بھی کسی نے کہا کہ یہ بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا، گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔ خدمت اور ایثار کی یہ بازی عشق کی بازی سے کم نہیں۔ اس میں ہار بھی جیت ہے اور دینا ہی اصل کمائی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہاکہ خواتین و حضرات صرف پچاس ہزار یا تیس ہزار، اس رقم سے آپ دس خاندانوں کو ایک ماہ کی اذیت سے بچا سکتے ہیں، ان کے آنسو پونچھ سکتے ہیں، ان کے دوست بن سکتے ہیں، آئیے اللہ کو قرض دیں، آئیے اس کے بندوں کو قرض دیں اور پھر قرضِ حسن اللہ کے رسولؐ کی سنت بھی تو ہے اور کسی سنت کا احیاء کتنے شہیدوں کے ثواب کے برابر ہے آپ بھی جانتے ہیں۔
ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ آئیے فیصلہ کریں کہ ہم میں سے ہر شخص کچھ گھرانوں کو اپنی توفیق کے مطابق قرضِ حسن دے گا، عزت اور وقار کے ساتھ، اگر اس تجویز پر صرف دو لاکھ افراد عمل پیرا ہوں گے تو چند دنوں میں بیس لاکھ گھرانے جو ایک کروڑ سے زائد لوگ بنتے ہیں سکھی ہو جائیں گے۔ خیر ہی خیر۔ نیکی ہی نیکی۔ ایثار اور قربانی کے راستوں پہ چل کر ہی معاشرے تعمیر ہوتے ہیں۔ خالقِ کائنات کو خوش کیا جاتا ہے۔ دولت کی تقسیم ہی میں اللہ پاک کی خوشنودی ہے، آئیے نیکی کا قدم اٹھائیں، آپ کا اپنا قرضِ حسن پروگرام، آپ کی اپنی مواخات۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہاکہ نیبر ٹو نیبر کے بعد یہ ہماری دوسری تجویز ہے جس پر عمل کرکے ہم حکومت کی کاوشوں کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔