اسلام آباد (این این آئی) ہر مسجد کی کمیٹی اور امام مسجد محلے کے غریبوں اور امیروں کو پہچانتے ہیں۔ ضرورت مندوں کی شناخت اور مدد کے لیے مسجد کو مرکز بنایا جائے۔ یہ بات ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے اپنے ایک بیان میں کہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے مساجد میں اجتماعات کو روکنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کی پورے ملک میں عام طور پر پابندی کی گئی ہے۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں اضطراری حالات میں اس فیصلے کی تائید کرچکی ہے۔ تاہم ملک کی اہم ترین دینی جماعتوں کے اس اتحاد نے حکومت کی توجہ اس امر کی طرف دلائی ہے کہ موجودہ مشکل حالات میں آئمہ جمعہ و جماعت کی خدمات حاصل کی جائیں کیونکہ ان کا عوام سے بہت قریبی رابطہ ہے۔ثاقب اکبر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ جس علاقے میں ضرورت ہو مساجد کو قرنطینہ سنٹر کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مساجد کی کمیٹیاں ان امور میں بہت بنیادی کردار ادا کرسکتی ہیں۔ آئمہ مساجد اور مساجد کمیٹیوں کی خدمات کو حاصل کیا جاتا تو حکومت کو ایک بنا بنایا نیٹ ورک مل جاتا اور حکومت کو اضافی اخراجات کی بھی ضرورت نہ پڑتی۔ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ ابھی بھی حکومت کو اس سلسلے میں فوری اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخیر حضرات اور عوام کی مدد کرنے والی این جی اوز کو بھی مساجد کی صلاحیت اور عوامی رابطے کے اس پلیٹ فارم سے استفادہ کرنا چاہیے اور اس کے لیے تمام مسالک کی مساجد اور عبادت گاہوں سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ریاست مدینہ میں بیت المال کے اموال عوام میں مسجد کے ذریعے ہی تقسیم کیے جاتے تھے۔