اسلام آباد (این این آئی) پاکستان میں متعین برطانوی ہائی کمشنر کرسچئین ٹرنر نے کہا ہے کہ دنیا بھر سے برطانوی شہریوں کو واپس لانے والی پروازیں فری نہیں، مسافروں کو کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچئین ٹرنر نے ویڈیو لنک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تقریباً ایک لاکھ برطانوی شہری موجود ہیں،
انہوں نے کہا کہ پہلی ترجیح ان لوگوں کی واپسی ہے جو معمر ہیں یا جنہیں بیمار ہونے کا خدشہ ہے۔ہائی کمشنر نے ویڈیو لنک پر برطانیہ میں موجود پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوے کہا کہ پی آئی اے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور پانچ دن کے اندر چار ہزار برطانوی شہریوں کو واپس لے کر جائیں گے۔ڈاکٹر کرسچئین ٹرنر نے حکومت پاکستان اور پی آئی اے حکام کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے کرائے دیگر ائر لائینز کے مقابلے میں مناسب ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے اندر ایک غلط فہمی موجود تھی کہ برطانوی حکومت لوگوں کو چارٹرڈ فلائٹس کے ذریعے مفت واپس لے جاری ہے، جو کہ درست نہیں، چارٹرڈ طیاروں کے مسافروں کو بھی کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ جن مسافروں کے اندر کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے حکومت پاکستان ان کی مکمل ذمہ داری لیتے ہوئے انہیں آئسولیشن میں رکھ رہی ہے اس لئے ان کا بیماری کے دوران واپس برطانیہ جانا ممکن نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دوران سفر مسافروں کے حفظان صحت کا خیال رکھنا پی آئی اے کی ذمہ داری ہے جو مجھے یقین ہے وہ مکمل طور پر رکھ رہے ہیں۔ کرسچئین ٹرنر نے کہا کہ جو لوگ برطانوی شہری نہیں مگر ان کے پاس برطانیہ کا ویزا موجود ہے ان کے بھی وبا کے دنوں میں برطانیہ جانے پر کوئی پابندی نہیں۔