تحریر:اظہرسعید ہاشمی
گزشتہ چند ہفتوں میں جب سے وطنِ عزیز میں کرونا وائرس کی وبا پھیلی ہے سوشل اورمین سٹریم میڈیا پر چند صحافی حضرات کی جانب سے یہ تاثردینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کرونا وائرس کیخلاف اقدامات صرف سندھ حکومت کررہی ہے جبکہ باقی صوبے اوروفاقی حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے لیکن اگر ڈرائنگ رومز سے نکل کر عملی طورپر اقدامات کا جائزہ لینے کی کوشش کی جائے تو
حقیقت روزِروشن کی طرح عیاں ہوجائیگی کہ کس طرح پنجاب حکومت وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارکی قیادت میں عوام کو کرونا وائرس سے بچانے کیلئے کھوکھلے نعروں کی بجائے عملی اقدامات اٹھارہی ہے۔ یہاں یہ بات واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کیسز صوبہ سندھ میں سامنے آئے ہیں جبکہ پنجاب جوکہ پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے وہاں صرف ابھی تک 5مصدقہ کیس سامنے آئے ہیں جنہیں عالمی معیارکے مطابق طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ پنجاب حکومت صوبے کو بچانے میں کس طرح کامیاب ہوئی تو اس کا سادہ سا جواب ہے کہ چین میں کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے فوری بعد پنجاب حکومت نے اس سے بچاؤ کیلئے اقدامات کرنا شروع کردیے تھے یہی وجہ ہے پنجاب پاکستان کا پہلا صوبہ تھا جہاں کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر سب سے پہلے میڈیکل ایمرجنسی نافذ کی گئی۔ ا س کے علاوہ عملی اقدامات کی ایک طویل فہرست ہے جو پنجاب حکومت نے کرونا وائرس کے ممکنہ خطرے سے بچنے کیلئے اب تک اٹھائے ہیں۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اب تک کرونا وائرس کے مریضوں کیلئے مختلف شہروں کے بڑے ہسپتالوں میں 40آئسولیشن وارڈ قائم کیے جاچکے ہیں۔ لاہوراورراولپنڈی میں کرونا وائرس کی تشخیص بالکل مفت کی جارہی ہے جبکہ شوکت خانم میموریل ہسپتال میں بھی پنجاب حکومت کی
مدد سے مریضوں کی مفت تشخیص ہورہی ہے۔ کرونا وائرس کے مریضوں کیلئے 800سے زائد بستروں پر مشتمل تین قرنطینہ ہسپتال بنائے گئے ہیں جن میں یورالوجی ہسپتال راولپنڈی، پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹی ٹیوٹ لاہوراورڈی ایچ کیو مظفرگڑھ شا مل ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان میں ایران سے آنیوالے زائرین کیلئے قرنطینہ قائم کیا گیا ہے جس میں 760زائرین کو رکھا گیا ہے،
ملتان لیبرکالونی میں 6000سے زائد مریضوں کو ٹھہرانے کیلئے دنیا کا سب سے بڑا قرنطینہ بنایا گیا ہے۔ بہاولپورمیں تفتان سے آنیوالے 1276زائرین کیلئے بھی قرنطیہ مکمل سہولیات کیساتھ تیارکردیا گیا ہے۔ قرنطینہ سینٹرزمیں کام کرنیوالے طبی عملے کیلئے تما م اقدامات مکمل کیے گئے ہیں۔ مریضوں کے علاج پر معمور ڈاکٹرز اوردیگرعملے کی حفاظت پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کیلئے انہیں تمام
حفاظتی سامان مہیا کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارلمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال کو ہروقت خود مانیٹرکررہے ہیں اورضرورت کے مطابق فوری اقدامات اٹھانے کے احکامات موقع پر جاری کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارکرونا وائرس سے متعلق اب تک ملک کے نامورصحافیوں، علمائے کرام اور وکلابرادری کے وفد سے ملاقات میں کرونا وائرس سے متعلق حکومتی اقدامات سے آگاہ کرچکے ہیں۔ کرونا وائرس کے ممکنہ خطرے سے محفوظ رکھنے کیلئے صوبہ بھرکے تمام سرکاری و نجی
تعلیمی قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں بند کردیے گئے ہیں۔ مساجد میں دینی سرگرمیوں کو ہیلتھ ایمرجنسی کے پیش نظر محدود رکھنے کیلئے علمائے کرام سے مکمل تعاون کیا جارہاہے۔ عوام کی حفاظت کیلئے مارکیٹوں اور دیگر عوامی مقامات پر سرگرمیوں کو محدودکرنے پر کام بھرپورطریقے سے جاری ہے۔ عوام کو کرونا وائرس کے خطرے سے آگاہ کرنے کیلئے بھرپورآگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارکی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کرونا وائرس سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا جائیگا اور مزید اہم فیصلے متوقع ہیں۔اس کے علاوہ ملتان میں قائم کیے گئے دنیا کے سب سے بڑے قرنطینہ کا دورہ کرینگے اور میڈیا کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرینگے۔ڈیرہ غازی خان میں قائم کیے گئے قرنطینہ سینٹر کا دورہ وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارکے
شیڈول کا حصہ ہے۔ یہ ہیں وہ عملی اقدمات جوپنجاب حکومت نے کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اب تک اٹھائے ہیں یہی وجہ ہے کہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہونے کے باوجود کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد انتہائی کم ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزداراس حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ تمام حفاظتی انتظامات مکمل ہیں لیکن ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا جائیگا جس سے خوف وہراس پیدا ہو۔ کرونا وائرس کسی
ایک صوبے کا معاملہ نہیں ہے یہ دنیا کے ڈیرھ سو سے زائد ممالک میں اپنے پنجے گاڑھ چکاہے اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کا جدید ہیلتھ کیئر کا نظام بھی اس کے سامنے جواب دے گیا ہے لیکن پاکستان میں جہاں ماضی کے حکمرانوں کی غلط ترجیحات کی وجہ سے شعبہ صحت کی صورتحال مخدوش تھی ایسے حالات میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنا پنجاب حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے جس کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی۔