ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کرونا وائر س امیون سسٹم کو متاثر کرتا ہے یہ وائرس کن ممالک کو زیادہ متاثر کر رہا ہے، پروفیسر ڈاکٹر کی کرونا وائرس بارے اہم ترین باتیں

datetime 4  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) ڈین فیکلٹی آف سائنس جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر تبسم محبوب نے کرونا وائرس کے پاکستان میں آنے سے متعلق بتایا کہ تاحال پاکستان میں کرونا وائرس کے 5 کنفرم کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ تمام مریض خیریت سے ہیں ، یہ مریض حال ہی میں ایران گئے تھے جہاں 2300 سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور 77 افراد ہلاک ہوچکے ہیں،

ہمیں اس صورتحال میں گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ اس بیماری سے دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی شرح تقریباً تین فیصد ہے جو اس وائرس کا شکار ہوتے ہیںہمیں صرف کسی بھی ناگزیر صورتحال سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ کرونا وائرس نہ پھیل سکے کرونا وائرس آپ کے سانس لینے کے نظام کو متاثر کرتا ہے، کرونا وائرس کے علامات میں فیور اور بخار، کھانسی ،سر درد ،تھکن اور سانس کی تکلیف شامل ہیں یہ علامات فلو، کھانسی اور دیگر علامات جیسی ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو کرونا وائرس ہوگیا ہے اپنے آپ کو اس سے بچانے کے لیے آپ فورا ًڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یر مرض تھوک اور کھانسنے سے ہوا میں داخل ہوتا ہے اور اسے ارد گرد کے لوگوں میں یہ وائرس داخل ہوتا ہے،یہ مرض دو سے چودہ دن کے اندر ظاہر ہوتا ہے اور ڈاکٹرز کی اسکریننگ /ٹیسٹنگ کے بعد اس مرض کی تصدیق کی جاتی ہے اب تک کرونا وائرس کی ویکسین ایجاد نہیں ہوسکی ہے البتہ اس پر کام جاری ہے یہ مرض 65 سال سے زائد عمر کہ لوگوں کو متاثر کررہا ہے، 65 سال سے کم عمر کے لوگوں میں اس کے امکانات خاصے کم ہیں،یہ آپ کے امیون سسٹم کو متاثر کرتا ہے یہ وائرس ان ممالک میں زیادہ متاثر کر رہا ہے جہاں سردی کی شدت زیادہ ہے اور کہ سرد علاقوں میں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی

اینڈ جینیٹک ا نجینئرنگ جامعہ کراچی اور پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل جامعہ کراچی میں منعقدہ پروگرام بعنوان: ’’کروناوائرس سے آگاہی اور احتیاطی تدابیر‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر تبسم محبوب نے مزید کہا کہ ہمیں صرف عوامی اجتماعات سے پرہیز کرتے ہوئے صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے آپ جب کھانسے اور چھینکیں تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھیں اور صفائی ستھرائی کا بھرپور خیال رکھیں صابن سے ہاتھ دھوئیں سنٹائزر کا استعمال کریں اپنے کان آنکھ اور ناک کو بار بار چھونے سے گریر کریں

اور کھانے میں معیاری تیل کا استعمال کریں غیر ضروری اینٹی بائیوٹک لینے سے گریزکریں اور اپنا امیون سسٹم مضبوط کریں اور ارد گرد کا ماحول صاف رکھیں۔امیون سسٹم کو یہ وائرس سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے اس کہ لیے ایک مضبوط امیون سسٹم کا ہونا ضروری ہے جس کے لیے صحت مند غذا اور لائف اسٹائل شامل ہے بھرپور پروٹین کا استعمال کریں جیسے کہ پھل سبزی وغیرہ، کرونا وائرس کا سب سے بہترین دفاع صحت مند غذا اور لائف اسٹائل ہیڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر صائمہ سلیم نے کہا کہ

کرونا وائرس کے حوالے سے بہت سی بے بنیاد باتیں گشت کر رہی ہیں جو عوام میں خوف و ہر اس کا باعث بن رہی ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے اہم وہ آگہی ہے جو احتیاطی تدابیر کے بارے میں ہونی چاہیئے۔ ان میں سب سے پہلے تو صفائی کا خیال رکھنا ہے جو عمومی حالات میں بھی رکھنا چاہئیے۔ اپنے ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھویا جائے۔ متاثرہ شخص کو کسی سے گفتگو کرتے ہوئے دو میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہئیے کیونکہ کرونا وائرس منہ سے نکلنے والے بخارات سے دوسرے شخص میں مْنتقل ہو سکتا ہے۔ گو کہ اس سے متاثرہ افراد میں فلوجیسی علامات ہی پائی جاتی ہیں، وائرس کی موجودگی کا پتہ مخصوص ہسپتالوں میں تشخیصی کٹ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔

یہ قابل ذکر بات ہے کہ پاکستان میں تا حال چند افراد ہی میں اس وائرس کی تصدیق ہو ئی ہے اور یہ اْن لوگوں میں جو دیگر ممالک سے اسے اپنے ساتھ لائے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مریض کوتشخیص کے بعد 14 تا20 یوم تک آئسولیشن یونٹ میں رکھاجاتا ہے تاکہ دیگر لوگ اس سے متاثر نہ ہوں اور مریض خود بھی اسی عرصے میں صحتیاب ہوسکتا ہے کیونکہ اس وائرس کا دورانیہ 14 تا20 یوم ہی ہے۔خوف وہراس پھیلانے اور اس میں مبتلارہنے کے بجائے احتیاطی تدابیر کو اپنائیں کیونکہ خوف سے بڑا دشمن کوئی اور نہیں۔ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل جامعہ کراچی کی پرووسٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ 03 مارچ2020 ء تک موصول ہونے والے ڈیٹا کہ مطابق پوری دنیا میں 92200 سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور تاحال اس مرض سے 3100 سے زائد افراد موت کا شکارہوچکے ہیںجبکہ 8000 افراد کو مذکورہ مرض کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیںاور 48000 سے زائد افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔چین کے بعد سائوتھ کوریا ،اٹلی اور ایران مذکورہ وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…