اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)رانا مشہود نے کہا کہ اس حکومت نے کشمیر ایشو کو خراب کیا ہے،ڈالر، پٹرول ، یوریا، آٹا چینی، ادویات کی قیمتیںآسمانوں کو چھو رہی ہیں ،اس حکومت میں اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی ، چینی کی قیمتیں بڑھنے میں اسٹیک ہولڈر جہانگیر ترین اور خسرو بختیار ہیں،حکومت نے ان دونوں کو ہی کمیٹی میں ڈال دیا ہے۔وقت مکمل ہونے پر اجلاس جمعہ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
دوسری جانب رکن قومی اسمبلی کے گودام سے 82 ہزار چینی کی بوریاں نیب نے برآمد کیں، اگر چینی کا کوئی بحران پیدا ہوا تو وہ حسن مرتضی اور ان کی پارٹی کا پیدا کردہ ہو گا،عثمان بزدار اور پی ٹی آئی پر تنقید کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔حسن مرتضی نے اپنے کہا کہ حیران ہوں اللہ تعالیٰ نے عظمی کاردار کی زبان سے سب کو محفوظ رکھا ،پنجاب ،گلگت بلتستان اور خیبر پختوانخواہ سے جو آٹا غائب ہوا وہ ذمہ داری بھی سندھ پر ڈالی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر سب کو یک زبان ہونا چاہیے ،کشمیر ایشو پر قوم تقسیم نظر نہ آئے ۔ا نہوں نے کہا کہ آٹے کا بحران پہلا ایشو نہیں ہے اس سے پہلے بھی مسئلہ رہا ہے ،موجودہ بحران پر کمیٹی بنائی جائے جو اصل ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دلوائے ،اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے ، اکتوبر میں گندم برآمد کی گئی جس سے خزانے کو دس ارب روپے کا نقصان ہوا ہے مارچ میں سندھ کی گندم مارکیٹ میں آ جاتی ہے تو ایک ماہ پہلے گندم درآمد کرنے کی کیا ضرورت ہے ،عوام کو گندم پر ٹیکہ لگنے جارہاہے ،قومی قیادت کو موجودہ بحران پر پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے ساتھ مل کر بیٹھنا چاہیے تاکہ قوم کو اس مسئلے سے باہر نکالیں لیکن چور چور پکڑ وپکڑولو کی آوازیں آ رہی ہیں ،اب چینی کا بحران پیدا کیا جارہا ہے صوبہ کیسے چلے گا ،حکومت سے صوبہ نہیں چل رہا یہ زیر تربیت ہیں اور اب تو خود بھی مان رہے ہیں،ایم کیو ایم سمیت دوسری جماعتوں نے حکومت کو نااہل نالائق قرار دیا ہے۔