اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں میگا کرپشن سیکنڈل کیخلاف وسیع پیمانے پر ایکشن کا آغا زہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق مالی امداد کے حصول کیلئے آنے والی خوبرو خواتین سے خفیہ شادیاں کر کے انہیں مالی کارڈ دینے کا انکشاف سامنے آگیا ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ایسے گھنائونے کیسز سامنے آچکے ہیں کہ کیسے خوبرو خواتین کیساتھ شادی
رچا کر انہیں مالی امداد کیلئے کارڈ تقسیم کیے گئے ۔ دوسری اور تیسری شادیاں سکینڈل منظر عام پر آنے سے بااثر افسران نوکری سے محروم ہونے کے قریب پہنچ چکے تو دوسر طرف ان سینئر عہدیداران کے گھروں میں بھی لڑائیاں شدت اختیار کر گئی ہیں۔ذرائع نے کہا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایسے کرپٹ افراد کیخلاف عدم برداشت کی بنیاد پر کاروائی کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی کمیٹی کا قیام عمل لایا جائے تا کہ معاشرے میں پھیلے ایسے ناسور افراد کیخلاف گھیرا تنگ کر کے انہیں عبرتناک سزا دی جائے ۔ایسے لوگوں کی امداد بند کرے میگا بجٹ کی بچت کی جائے تا کہ وہ غریب عوام کے اوپر صحیح معنوں میں لگایا جا سکے ۔ اس حوالہ سے معلوم ہوا ہے کہ بھکر، لیہ، ڈی جی خان، کوٹ ادو، مظفر گڑھ سمیت دیگر متعدد اضلاع میںایسی خواتین کو بھی بھینٹ چڑھا دیا گیاجن کے نام ایک مرلہ زمین نہیں اور وہ کسمپرسی کی زندگی گزار رہے تھے، متعدد سینٹ ملازمین نے اپنے گھروںکو نوازنے کے لیے ایک ایک گھر میں چھ چھ افراد کو بھی نواز رکھا تھا اور جو کہ اس سے متعلق بھی فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور حقداران کو انکے حق سے محروم کیا گیا۔ قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنماء دعا زبیر نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر پیپلز پارٹی نے پورے ملک میں غیر مستحق لوگوں کو کارڈ دیئے، سندھ حکومت نے بڑے افسروں کی بیگمات سمیت پیپلز پارٹی کے ایسے لوگوں کو بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے نوازا گیا جو ایکڑوں کے مالک ہیں، پیپلز پارٹی نے کرپشن کرنے میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے
اپنی رہائش گاہ سے جاری کردہ بیان میں کیا، دعا زبیر کا کہنا تھا کہ جو غریبوں کے نام پر ملک کا پیسہ کھارہے ہیں وہ ملک کے دشمن ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام غریبوں کے نام پر شروع کیا جانے والا منصوبہ تھا جس سے کسی غریب کو تو فائدہ نہیں ہوا لیکن سندھ حکومت نے اپنے افسران کو بھرپور فائدہ دیا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مالی امداد حاصل کرنے والے گریڈ 21کے افسر سمیت
2500سے زائد گزیٹڈ افسران یا انکی بیویاں شامل ہیں، گزشتہ دور حکومت کے وفاقی حکومت کے افسران سمیت پیپلزپارٹی کے لگائے ہوئے سندھ اور بلوچستان میں گریڈ 17اور گریڈ 19کے افسران تک شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ غریب لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے شروع کیے جانے والے پروگرا م میں دل کھول کر لوٹ مار کی گئی، سندھ حکومت ایک ایسی حکومت ہے جو کرپشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی
اور طریقے استعمال کرتی ہے، ایک عظیم سیاسی لیڈر کے نا م پر فلاحی پرورگرام میں کرپشن اور بد عنوانی کرتے ہوئے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے افسران کو شرم سے ڈوب جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ان تمام لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی جنہوں نے غریبوں کے نام پر پیسے کھائے اور غریبوں کا مال کھایا، وفاقی حکومت نے آٹھ لاکھ سے
زائد غیر مستحق لوگوں کے نام بینظیر انکم سپورٹ پروگرا م سے نکالے جو مستحق نہ ہونے کے باوجود غریبوں کا حق کھا رہے تھے۔دوسری جانب پیپلز یوتھ آرگنائزیشن سندھ کے ترجمان تیمور علی مہر نے کہا ہے کہ بے نظیر انکم سپور ٹ پروگرام کا نام تبدیل کر نے کی سازش کی جارہی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے آٹھ لاکھ سے زائد مستحق لوگوں کے نام نکالنا غریبوں کے ساتھ ظلم ہے،
سندھ بھر میں بے نظیر انکم سپورٹ سے امداد نے ملنے پر مستحق خواتین احتجاج کر رہی ہیں، وفاقی حکومت کی ایک گھناؤنی سازش ہے پہلے نام تبدیل کریں گے اس کے بعد غریبوں کو ملنے والے امداد کی رقم کم کریں گے اور اس کے بعد یہ منصوبہ ہی بند کردیں گے۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے پی وائی او کے اجلاس میں عہدیداران و کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، تیمور علی مہر کا کہنا تھا کہ
سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کی ایم پی اے خرم شیر زمان کی جانب سے بی آئی ایس پی کے خلاف جمع کروائی جانے والی قرارداد وفاقی حکومت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنے کی سازش کی ہی کڑی ہے، ہنر مند نوجوان اور اس جیسے دیگر پروگرام شروع ہی اس لیئے کیے جارہے ہیں تا کہ بی آئی ایس پی کو ختم کردیا جائے، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کا
اعلان سیاسی انتقام ہے، حکومت خود توکچھ کر نہیں سکتی، لیکن جنہوں نے عوام کے لیئے کام کیے انکا نام بھی برداشت نہیں کرسکتے،انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے یہ پروگرام غریبوں کے لیئے شروع کیا اور سندھ سمیت پورے ملک میں مستحق لوگ اس پروگرام سے مستفیذ ہو رہے تھے، تحریک انصاف سے یہ عوامی فلاح کا منصوبہ بھی برداشت نہیں ہو رہا کیونکہ یہ پروگرام پیپلز پارٹی نے شروع کیا
اور دنیا کی عظیم لیڈر کا نام اس کے ساتھ جڑا ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت انتقام کی آگ میں اس قدر اندھی ہوگئی ہے کہ غریبوں کے منصوبے کو بند کرنے کے چکروں میں ہے کیونکہ اس کو چلانے والی پیپلز پارٹی تھی، سستی شہرت حاصل کرنے کے لیئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بدنام کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، تحریک انصاف خود تو کوئی کام کر سکتی البتہ پیپلز پارٹی سمیت دوسری
حکومتوں کے دور میں شروع کیے ہوئے منصوبوں پر اپنوں ناموں کی تختیاں ضرور لگا رہی ہے یا پھر غریبوں کی بہتر ی کے لیئے شروع کیے جانے والے منصوبوں کو بند کرنے کی سازشیں کر ر ہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف دوسری سیاسی جماعتوں پر الزام تراشی کرنے اور اقتدا ر کے مزے لینے آئی ہے ان کو ملکی ترقی اور عوام کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔دوسری جانب
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی جس کے تحت گریڈ 17 کے 6 افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دئیے گئے۔ذرائع کے مطابق صوبوں میں سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کے لیےچیف سیکرٹریز کو خط بھی لکھ دئیے گئے۔ جاری کردہ خطوط میں کہا گیا ہے چیف سیکرٹریز اپنے صوبوں میں سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کریں گے۔ذرائع کے مطابق افسران اور ان کے اہل خانہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 9 سال تک وظیفہ لیا۔