کراچی (این این آئی)کے الیکٹرک نے اپنی ویب سائٹ (https://www.ke.com.pk/
فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن نیپرا نے بذریعہ SROمورخہ 27دسمبر، 2019کو جاری کیا تھا،جو ایڈجسٹ ہونے والی رقم اور مدت دونوں کی وضاحت کرتا ہے۔ نیپرا کے میکانزم کے مطابق، ایندھن ایک ایسی لاگت ہے، جسے کے الیکٹرک سمیت پاکستان میں کی تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اپنے صارفین کو منتقل کر تی ہیں۔اس طریقہ کارکے مطابق، ٹیرف کو طے کرتے وقت اندازاً ایندھن کی قیمت اس میں شامل کر لی جاتی ہے اور بعد میں نیپرا، ایندھن کی حقیقی قیمت کے حساب سے اس میں اضافہ یا کمی کرکے ایڈجسٹ کر لیتی ہے۔اس طرح یہ لاگت صارفین کو منتقل کر دی جاتی ہے، کیونکہ یہ نیپرا کا منظور شدہ طریقہ کار ہے۔کے الیکٹرک کیلئے ملٹی ایئر ٹیرف کی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے جولائی 2016سے جون2019 تک کے عرصے میں صارفین کے بجلی کے بلوں میں فیول کی قیمت میں اضافے کوشامل نہیں کیا گیا۔درحقیقت، کے الیکٹرک اس لاگت کو گزشتہ تین سالوں سے صارفین کو منتقل کرنے کی بجائے خود برداشت کررہا تھا۔جس نے کمپنی کے روزمرہ امور کیلئے درکار سرمائے اور کیش فلو کو شدید متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ قرضوں کے حصول کی وجہ سے مالی لاگت میں بھی اضافہ کردیا ہے۔وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نے 22 مئی 2019 کو، کے الیکٹرک کا نیا ملٹی ایئر ٹیرف جاری کیا، جس کے بعد کے الیکٹرک نے ملٹی ایئر ٹیرف کے منظور شدہ پروسیس کے تحت اپنے ٹیرف میں ماہانہ اور سہ ماہی بنیادوں پر موجود فرق کی تفصیلات حکام کو جمع کروا دیں۔
اس حوالے سے نیپرا کی جانب سے اگست،2019 میں ایک عوامی سماعت بھی منعقد کی گئی تھی۔ ٹیرف میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سمیت متعدد عوامل کی وجہ سے تھا۔ جون 2016 میں فرنیس آئل کی قیمت 27,700 روپے، فی میٹرک ٹن تھی، جو کہ مالی سال 2019 میں بڑھ کر تقریباً 70,000روپے فی میٹرک ٹن تک پہنچ چکی تھی۔ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی ایک اور بڑی وجہ؛ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی بھی ہے۔جس کے نتیجے میں، فیول مکس میں ری گیسیفائیڈ لکوئیفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ، جون 2016 میں قدرتی گیس کی قیمت صرف 613 روپئے فی ایم ایم بی ٹی یو تھی، اور فیول مکس میں آر ایل این جی کی شمولیت کے بعد، 2019 میں، گیس کی مجموعی قیمت بڑھ کر 936 روپئے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ گئی۔
ایڈجسٹ منٹس میں تاخیر اور اس کے نتیجے میں کے الیکٹرک پر مالیاتی بوجھ بڑھ جانے کے باوجود، کراچی کے عوام کو مسلسل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے، پاور یوٹلیٹی نے اپنے تمام کاروباری اور عملی اخراجات پورے کرنے کے علاوہ، ایندھن فراہم کرنے والے اداروں کے تمام واجبات کی بروقت ادائیگیوں کو یقینی بنایا۔ مستقبل میں شہر کی بڑھتی ہوئی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ، کے الیکٹرک نے اپنی پوری پاور ویلیو چین میں سرمایہ کاری کی ہے اور کررہا ہے۔اگرچہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام کی خدمت کیلئے پر عزم ہے تاہم موجودہ صورتحال یقینا ناقابل برداشت ہے، کیونکہ پاور یوٹلیٹی کے حقیقی اور جائز وصولیوں میں تاخیر کے باعث قرضہ لینا پڑرہا ہے۔یہ مسئلہ کے الیکٹرک کے روزمرہ آپریشنز کو متاثر کرسکتا ہے،لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ، اس بحران کے باعث، زیر تعمیر اور مستقبل کے نئے پاور پراجیکٹس کی تکمیل میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے اور یہ دونوں عوامل کراچی کے شہریوں کیلئے بجلی کی مسلسل فراہمی کے امکانات کو بھی متاثر کرسکتے ہے۔