پشاور( آن لائن ) صوبائی حکومت کی جانب سے نجی اسکولوں میں داخل کرائے گئے بچوں کی آدھی تعداد نے 2 سال سے فیسوں کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کو خیر باد کہہ دیا۔ اس اسکیم کو ایلمنٹری اور سیکینڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت متعارف کرایا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق واؤچر اسکیم کے آغاز سے صوبے بھر میں اسکول نہ جانے والے 79 ہزار بچوں کا نجی اسکولوں میں داخلہ کرایا گیا تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق فاؤنڈیشن نے جب ان کی ماہانہ فیس ادا کرنا روکی تو گزشتہ 2 برس میں ان کی تعداد آدھی ہوکر 34 ہزار ہوگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طالب علموں کے داخلوں میں کمی فاؤنڈیشن کی جانب سے حال ہی میں تمام طالب علموں کی ذاتی حیثیت میں تصدیق کرنے کے بعد سامنے آئی۔انہوں نے کہا کہ ‘نجی اسکولوں کو ادائیگیاں جاری کرنے کے بجائے فاؤنڈیشن نے گزشتہ 2 مالی سالوں کے دوران 3 ارب روپے محکمہ خزانہ کے حوالے کردیے ہیں اور اسی طرح فاؤنڈیشن 1 لاکھ 25 ہزار مزید اسکول نہ جانے والے بچوں کے داخلے میں بھی نیب انکوائری اور نجی اسکولوں کو ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ سے ناکام رہا ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 21 لاکھ بچے اسکول نہیں جارہے ہیں، فاؤنڈیشن نے اسکولوں کو ماہانہ فیس کی ادائیگیاں جنوری 2018 سے روک رکھی ہیں جب قومی احتساب بیورو اور صوبائی انسپیکشن ٹیم (پی آئی ٹی) نے واؤچر اسکیم میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے انکوائریز کا آغاز کیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب انکوائری اب بھی جاری ہے جب کہ پی آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں فاؤنڈیشن کو 6 اسکولوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایت کی تھی۔
فاؤنڈیشن کے سینیئر حکام نے رابطہ کیے جانے پر بتایا کہ واؤچر اسکیم کو فاؤنڈیشن کی گزشتہ انتظامیہ نے بدنام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ انتظامیہ نے نجی اسکولوں کو ماہانہ فیس آئندہ ماہ سے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بچوں کے نئے داخلے آئندہ تعلیمی سال سے ہوں گے ۔