چترال(این این آئی) امریکی شہری Joe Lawrence Walraven نے ایک لاکھ چالیس ہزار امریکی ڈالر کی عوض چترال کے علاقے توشی میں مارخور کا کامیاب شکار کیا۔ 82 سالہ امریکی شہری Joe Lawrence Walraven نے دو کروڑ سترہ لاکھ روپے پاکستانی کے عوض مارخور کا شکار کیا۔
مارخور کے سینگ کی لمبائی تقریباً پچاس انچ بتائی جاتی ہے ڈویژنل فارسٹ آفیسر جنگلی حیات محمد ادریس کے مطابق مارخور کی شکار یعنی Hunting Trophy کیلئے باقاعدہ بولی لگائی جاتی ہے اور کامیاب بولی دہندہ کو شکار کا لائسنس مل جاتا ہے۔ ان کے مطابق اس رقم میں سے اسی فیصد مقامی لوگوں کو جب کہ بیس فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوتی ہے۔ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے شہزادہ امیر حسنات الدین المعروف شہزادہ گل جنرل سیکرٹری البرہان ویلیج کنزرویشن کمیٹی توشی نے بتایا کہ فی الحال ہمارے صوبے میں مارخور کی شکارکی چار لائسنس سالانہ مل جاتا ہے جن میں سے ایک لائسنس کوہستان کو مل جاتا ہے اور تین لائسنس چترال کو۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایک مارخور کی شکار کیلئے ایک غیر ملکی شکاری نے ایک لاکھ پچاس ہزار امریکی ڈالر جمع کئے تھے۔ شہزادہ گل نے مزید بتایا کہ مارخور کے شکار سے ملنے والی رقم سے اس علاقے میں کافی ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جاتے ہیں اور علاقے کے ترقی میں اس کی کلیدی کردار ہے۔لاہور سے آئے ہوئے یونیورسٹی کے پروفیسر ظفر اقبال سندھو کا کہنا ہے کہ مارخور اس علاقے کی ترقی میں بڑی کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور ہمیں چاہئے کہ ان مارخوروں کی تحفظ کیلئے اپنے حصے کا کردار ادا کرے۔
اور ہمیں چاہئے کہ غیر قانونی شکار کی حوصلہ شکنی کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ مارخور ہمارا قومی جانور ہے اور ان کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح چترال آتے ہیں جس سے اس علاقے کے معیشت پر اچھے اثرات پڑتے ہیں مگراسی مارخور کی جب قانونی طور پر شکار کیا جاتا ہے تو ہنٹنگ ٹرافی میں سے ملنے والی رقم میں بھی اسی فی صد مقامی لوگوں کو دی جاتی ہے۔ شہزادہ گل نے بتایا کہ اس مارخور کا پورا چمڑا اس طریقے سے اتارا جاتا ہے کہ وہ خراب نہ ہو اور یہ انگریز شکاری اس کو سکیننگ کرکے اس میں اندر سے کوئی ایسی مواد بھر لیتے ہیں کہ وہ زندہ مارخور کی طرح لگتا ہے جسے یہ لوگ اپنے رہائش گاہوں پر رکھ لیتے ہیں۔واضح رہے کہ ماضی میں مارخور کی اتنی اہمیت نہیں تھی مگر جب سے ہنٹنگ ٹرافی متعارف کرایا گیا ہے اس وقت سے لیکر آج تک نہ صرف ماخور کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کی اہمیت بھی بڑھ گئی اور ایک مارخور سے دو کروڑ روپے سے زیادہ مالیت مل جاتی ہے۔