کراچی(این این آئی) کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کرنے کا حکومتی دعویٰ اپنی جگہ مگر عوام کا کچن کا خسارہ ہے کہ بڑھتا ہی جارہا ہے، ادارہ شماریات کے مطابق نومبر کے آخری ہفتے بھی مہنگائی کی اوسط شرح 22 فیصد سے زیادہ رہی۔
آلو، گھی، چاول، تمام دالوں، اورگوشت کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق نومبر کے آخری ہفتے کے دوران کھانے پینے اور روزمرہ استعمال کی 16 بنیادی اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا،جس کے باعث ہفت روزہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافے کی اوسط شرح 19 فیصد ہو گئی، جبکہ 30 ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 22.2 فیصد رہی۔ہفتے کے دوران مارکیٹ میں آلو، گھی،چاول، تمام دالوں، کیلے،مٹن اور بیف کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ سگریٹ، جلانے کی لکڑی، انرجی سیور اور صابن بھی مہنگا ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق ہفتے کے دوران مارکیٹ میں کھانے پینے اور روز مرہ استعمال کی 51 بنیادی اشیا میں سے 44 اشیا گزشتہ سال سے مہنگی فروخت ہوئیں۔مارکیٹ میں سبزیوں کی سپلائی بڑھنے کے باوجود ابھی بھی ٹماٹر کی قیمت گزشتہ سال کے مقابلے میں 470 فیصد، پیاز کی 187 فیصد اور لہسن کی 126 فیصد زیادہ ہے۔ دال مونگ گزشتہ سال سے 59 فیصد، آلو 58 فیصد، دال ماش 43 فیصد اور چینی 31 فیصد مہنگی ہے۔