راولپنڈی(آن لائن)آل پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن راولپنڈی ڈویڑن نے نجی تعلیمی اداروں کی کیٹگری تبدیل کرکے انھیں کمرشل کادرجہ دینے اور لاکھوں روپے بقایاجات کی مد میں بل بھجوانے کے خلاف احتجاجی طور پر سینکڑوں سکول بند کرنے کا اعلان کردیااس ضمن میں گزشتہ روز ڈویڑنل صدر ابرار احمد خان کی زیر صدارت ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا،جس میں ساتوں تحصیلوں کے صدور و جنرل سیکرٹریز سمیت نمائندوں نے شرکت کی،
اس موقع پر ڈویڑنل صدر ابراراحمد خان نے کہا ہے کہ نیپرا نے نجی تعلیمی اداروں کے بجلی کے بلوں کا ٹیرف گھریلو سے تبدیل کرکے کمرشل کر دیا نجی تعلیمی اداروں کو اپریل 2018 سے لیکر اب تک بقایاجات کے ساتھ لاکھوں روپے کے بل بنا کر بھیج دئیے۔ چھوٹے تعلیمی ادارے انتہائی مشکلات کے دوچار ہو گئے بجلی کی قیمت8 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 21 روپے فی یونٹ کردی گئی۔ بجلی کے بلوں میں 300 گنا اضافہ اور سکول فیسوں میں صرف 5 فی صد اضافہ کی اجازت دینا کہاں کاانصاف ہے، کم فیس لینے والے تعلیمی اداروں کے وسائل بھی محدود ہوتے ہیں حکومتی پالیسیوں کے باعث ان اداروں کو مجبور کیا جارہاہے کہ وہ اپنے تعلیمی ادارے یا تو بند کردیں،یاوہ بجلی بلوں کا بوجھ بچوں کے والدین پر ڈالیں،ہم اس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہیں،اور وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب سے مطالبہ کیا کہ وہ نجی تعلیمی اداروں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا نوٹس لے اور بجلی بلوں کا ٹیرف کمرشل سے گھریلو پر بحال کیا جائے،بصورت دیگر شدید احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے،انھوں نے مزید کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں حکومت کا ہاتھ بٹانے پر نجی اداروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے،انھیں سہولیات فراہم کی جاتیں ہیں تاکہ وہ مزید دلجمعی سے کام کریں اور حکومت کا بوجھ کم کریں،لیکن پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے،ہمیں نئے پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان سے خاصی توقعات وابستہ ہیں لیکن تاحال ان کے
ماتحت سرکاری ادارے نجی تعلیمی اداروں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہے ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ان اقدامات کا نوٹس لیں،تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلیاور پنجاب ایجوکیشنل انسٹیٹیوشن ایکٹ پر عمل کرتے ہوئے 4ہزار سے کم فیس لینے والے تعلیمی اداروں کو ریلیف دیا جاسکے۔ یاد رہے کہ پرویز مشرف کے دور میں اس وقت کی وزیر تعلیم زبیدہ جلال نے سکولوں کا ٹیرف کمرشل سے گھریلو کیا تھا،اھر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیئے گئے تو تعلیمی ادارے بند کرکے سڑکوں پر نکلیں گے۔