لاہور( این این آئی) مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر خدانخواستہ نواز شریف کو کچھ ہوگیا تو یہ بھٹو کے بعد پاکستان کو دوسرا گھائو ہوگا جو پھر مندمل نہیں ہوگا ،جو شخص اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر سزا کاٹنے پاکستان آیا آپ اس سے شورٹی بانڈز مانگ رہے ہو، آپ الطاف حسین کو تو واپس لا نہیں سکے کیا نواز شریف کو واپس لے آتے ؟۔ احتساب عدالت میں
پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت اوپن کورٹ ہے لیکن پولیس عدالتوں کو تالے لگا رہی ہے ،رپولیس نے منتخب اراکین اسمبلی کے ساتھ ناروا سلوک کیا اور انہیں دھکے دئیے ،ہمارے اراکین اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تحریک استحقاق پیش کریں گے۔ کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو دھکے دے اور اس سے ناروا سلوک کرے ۔ پولیس اہلکار میگا فون لے کر عدالت کے احترا م کے پرخچے اڑا رہے ہیںاور یہاں پر سائرن بجائے جاتے ہیں ، انہیں کوئی پوچھنے والا ہے کیا یہ بنانا اسٹیٹ ہے ، ہمیں میڈیا سے بات کرنے سے روکا جاتا ہے ،کون سا ایسا قانون ہے جو ہمیں بنیادی حقوق سے محروم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو ہمیں جھوٹے مقدمات کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور دوسرا آپ چاہتے ہیں کہ لوگوں کی زبانیں بند کریں ، اس طریقے سے لوگوں کی زبانیں بند نہیں ہو سکتیں۔نواز شریف کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اس سے زیادہ بد سلوکی نہیں ہو سکتی۔نواز شریف کی صحت پر عمرا ن او ران کے لوگ سیاست کر رہے ہیں او رانہیں اس پر شرم آنی چاہیے ،کم ظرفی کی بھی انتہا ہوتی ہے۔ ایک شخص مہلک امراض میں مبتلا ہے ،پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر ہے ،تین بار وزیر اعظم رہا ہے ، عدالتوں نے حکومت کے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹس کی تصدیق کے بعد انہیں ضمانت دی ہے ۔اس شخص سے شورٹی بانڈز مانگے جارہے ہیںجو اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر سزا کاٹنے کے لئے اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر پاکستان
واپس آگیا ،پاکستان کی سات دہائیوں میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے ۔ خود نواز شریف کی ذات سب سے بڑی ضمانت ہے ،اگر وہ بھاگنے والے ہوتے تو بھاگ جاتے کیونکہ سزا مل چکی تھی ۔ آپ الطاف حسین کو توپاکستان لا نہیں سکے ،آپ نواز شریف کو لے آتے ؟۔کس کو یہ سنا رہے ہیں ،یہ سستے اور گھٹیا طریقے ہیں ، مخالف ہو لیکن کم ظرف نہ بنو اور یہ کم ظرفی کی حد ہے۔ آپ نے ایک ایشو کھڑا کر دیا ہے
اگر خدانخواستہ نواز شریف کو کچھ ہوگیا تو یہ بھٹو کے بعد پاکستان کو دوسرا گھائو ہوگا جو پھر مندمل نہیں ہوگا او ران کو اس کا اندازہ نہیںہے ؟۔ ہم تو اپنی بیماریوں کا ذکر ہی نہیں کرتے کیونکہ یہ مذاق بنا لیں گے۔ میرے بھائی سلمان رفیق دل کا مریض ہے اور اب ایم آر آئی سے مہرے کی ہڈی میں تکلیف نکل آئی ہے لیکن ہم نے ذکر ہی نہیں کیا ۔میاں نواز شریف کی زندگی کو خطرہ لا حق ہے اس کا
انہیں علاج کرانے کا حق ہے ، گھٹیا سیاست کے لئے بانڈز مانگے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو دھرنا چل رہا ہے کہ اس کا کریڈٹ بھی عمران خان کو جاتا ہے کیونکہ انہوں نے اپوزیشن کے گریبان پھاڑے ہیں ، بولنے والے کی آواز کو بند کیا ہے ، ہر چیز کو جبر سے دبانے کی کوشش کی ہے ،اسمبلیوں کی تالہ بندی کی گئی اور اب پولیس کے ذریعے عدالتوں کی تالہ بندی کی جارہی ہے ،ایسے ملک چلتے ہیں، آج معیشت کی نبض ڈوب رہی ہے ،آپ لنگر خانے اور محتاج خانے بنا رہے ہیں، عمران خان سے ملک نہیں چل رہا او ریہ حکومت چند ماہ کی مہمان ہے۔ ریلوے میں 80لوگ زند ہ جل گئے ہیں کیا کسی کو شرم آئی ہے ،استعفیٰ دیا ہے کسی نے ۔