اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

آپ مثالیں نبی کریمؐ کی دیتے ہیں اور خود اپنے ورکرز کو سخت سردی اور بارش میں چھوڑ کر گھر چلے جاتے ہیں، سلیم صافی کے سوال پر مولانا فضل الرحمان کا حیرت انگیز موقف سامنے آ گیا

datetime 11  ‬‮نومبر‬‮  2019 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی سلیم صافی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان سے دوران انٹرویو سوال کیاکہ آپ نے لوگوں کو روڈ پر لا کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انہوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیے ہیں یہ لوگ بارش اور سردیوں کا سامنا کر رہے ہیں لیکن آپ لوگ صرف اسمبلیوں سے بھی مستعفی نہیں ہو سکتے،

اس کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرے خیال میں انہوں نے اپنے آپ کو خطرے میں نہیں ڈالا بلکہ انہوں نے ناجائز حکومت اور ناجائز الیکشن کمیشن کو خطرے میں ڈالا ہے، اس طرح پھر قومیں قربانی دیتی ہیں، کارکن قربانی دیا کرتے ہیں، نظریاتی کارکن میدان میں آتا ہے تو ایک ہدف لے کر آتا ہے، معروف صحافی نے اس دوران کہا کہ لیڈر بھی تو قربانی دیا کرتے ہیں پہلے لیڈر قربانی دیں، جس کے جواب میں مولانا صاحب نے کہا کہ لیڈر ان کے صف با صف ہیں، میں خود ذاتی طور پر کراچی سے اسلام آباد تک اپنے کارکنوں کے شانہ بہ شانہ چل کر یہاں آیا ہوں، بلوچستان کے لوگ ہمارے ساتھ ملتان میں شریک ہوئے ہیں اور جتنی بھی صوبائی قیادت ہے اور مرکزی عاملہ کے جتنے بھی رکن ہیں وہ مسلسل ان قافلوں کے ساتھ قدم بہ قدم رہے اور ابھی بھی اپنے لوگوں کے ساتھ ادھر موجود ہیں، اس موقع پر سلیم صافی نے کہا کہ جس طرح شام کو عمران خان بنی گالہ چلے جاتے تھے، آپ بھی کارکنوں کو سردی میں ٹھٹھرتا چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب میرے کارکن اس بات کی شکایت نہیں کر رہے ہیں تو آپ کیوں کر رہے ہیں، آپ مجھ سے زیادہ میرے کارکنوں کے ہمدرد ہو گئے ہیں، آپ میرے کارکنوں سے زیادہ مخلص ہیں،میں آپ کا بھی ہمدرد ہوں کہ آپ عمران خان نہ بنیں، میرا کارکن جس حالت میں ہے اور میں جس حالت میں ہوں، ہم آپس میں رازی بازی ہیں آپ چھوڑیں نہ بیچ میں اس طرح اترنے کے لیے۔

سلیم صافی نے کہاکہ آپ جس طرح دین ہمیں سکھاتے ہیں جس کے غلبے کے لیے آپ جدوجہد کر رہے ہیں اس کو لانے والے نبی کریمؐ جنگ کے موقع پر ایک صحابی نے ان کو دکھایا کہ انہوں نے ایک پتھر باندھا ہوا تھا جب حضورؐ نے ان کو اپنا پیٹ دکھایا تو نبی کریمؐ نے دو پتھر باندھے ہوئے تھے، ہمارے دین میں تو لیڈر زیادہ سختی برداشت کرتے ہیں، اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرے خیال میں ہم سختی زیادہ برداشت کر رہے ہیں، ہم جب فیصلہ کرتے ہیں تو خود کو اپنے آپ کو محاذ پر اور فرنٹ پر سمجھتے ہیں اپنے آپ کو۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج بھی اگر گرفتار ہو گی تو سب سے پہلے میری ہوگی۔ ایک سال سے میری گرفتاری اور نظربندی کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن میں محفوظ راستے پر نہیں گیا بلکہ میں ڈٹا ہوا ہوں۔

موضوعات:



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…