راولپنڈی(آن لائن)ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ہم قومی سلامتی کے معاملات میں مصروف ہیں، ملکی دفاع اجازت نہیں دیتا کہ دھرنے میں کی جانے والی الزام تراشی کا جواب دیا جائے، فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے جو جمہوری حکومت کا ساتھ دیتا ہے، الیکشن میں حکومت خود فوج کو بلاتی ہے تو فوج آتی ہے، ہمارا کام حکومت کے احکامات پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے، مولانا کا مارچ سیاسی معاملہ ہے فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے ترجمان اور شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں کی جانے والی الزام تراشیوں اور ہرزہ سرائی پر ردعمل دیا گیا ہے۔میڈیا کو جاری پیغام میں ترجمان پاک فوج نے واضح کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ایک سیاسی معاملہ ہے اور فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔چونکہ فوج اس وقت قومی سلامتی کے معاملات میں مصروف ہے، اس لیے ملک کا دفاع اجازت نہیں دیتا کہ دھرنے میں دی جانے والی الزام تراشی کا جواب دیا جائے۔ میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا ہے کہ فوج نے ہمیشہ جمہوری حکومت کا ساتھ دیا ہے اور آئندہ بھی اپنی آئینی ذمے داریاں پوری کرے گی۔ حکومت کی جانب سے فوج کو جو بھی احکامات دیے جاتے ہیں، فوج ویسا ہی کرتی ہے۔ملک میں کافی عرصے سے دھرنے ہو رہے ہیں۔ 2014 کے دھرنے میں بھی فوج نے جمہوری حکومت کا ساتھ دیا تھا۔ جبکہ انتخابات میں حکومت کی درخواست پر ہی فوج سیکورٹی کے فرائض انجام دیتی ہے۔ اگر حکومت فوج کو انتخابات میں سیکورٹی کے فرائض انجام دینے کیلئے نہیں بلائے گی، تو فوج انتخابات سے دور رہے گی۔فوج کبھی بھی اپنے طور پر انتخابات کے انتظامات میں حصہ نہیں لیتی۔ فوج کا واحد کام انتخابات میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے اور فوج اپنی ذمے داری پوری کرتی ہے۔ اس حوالے سے آرمی چیف نے پارلیمانی رہنماوں کے اجلاس میں تجویز بھی دی تھی کہ ایک ایسی کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو قومی معاملات پر ایک ساتھ مل کر فیصلے کرے۔
ایسا کرنے سے حکومت کو کبھی بھی انتخابات کے انتظامات کیلئے فوج کی مدد کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر صورتحال کشیدہ ہے جبکہ فوج مسلسل کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاہم میڈیا نے کچھ دنوں سے کشمیر کے مسئلے کو بھلا کر دھرنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے واضح کیا ہے کہ فوج کسی صورت کشمیر کے معاملے کو ٹھنڈا نہیں ہونے دے گی۔ حکومت اور فوج دونوں مشترکہ طور پر کشمیر کے معاملے
پر اپنا کام کر رہے ہیں۔کشمیر پر پاکستان کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ کرتارپور راہداری کے حوالے سے ترجمان پاک فوج نے وضاحت کی ہے کہ اس منصوبے سے پاکستان کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ پاکستان میں سکھوں کی انٹری قانون کے مطابق ہوگی۔ کرتارپور آنے والے ایسے سکھ زائرین جو بنا ویزے کے پاکستان آئیں گے، وہ صرف اور صرف کرتارپور کی حدود میں ہی رہ سکیں گے۔ انہیں کرتارپور کی حدود سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جبکہ ہم سب کو اس معاملے میں احتیاط کرنی چاہیئے اور سکھوں کے مذہبی رہنماوں کا احترام کرنا چاہیئے