پیر‬‮ ، 13 اکتوبر‬‮ 2025 

میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف کا ایسا کام جس نے سب کو حیران کر دیا کلثوم نواز کی رحلت کے بعد باپ بیٹی میں کیا حیرت انگیز تبدیلی آگئی؟ جانئے

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ دیسک)سینئر صحافی و کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم ’’نواز شریف کی ڈیلنگ اور مولانا کا مارچ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔ایک روایتی مشرقی فیملی مین کے لئے اپنی اہلیہ اور ایک بیٹی کے لئے اپنی ماں کو لندن میں بسترِ مرگ پر چھوڑ کر گرفتاری دینے کے لئے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کوئی معمولی فیصلہ نہ تھا لیکن میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف نے ایسا کرکے سب کو حیران کردیا۔

میاں شہباز شریف کے کہنے پر ان دونوں نے بیگم کلثوم نواز کی رحلت کے بعد چھ سات ماہ تک خاموشی تو اختیار کرلی لیکن پگھل جانے کے بجائے شوہر کے لئے اپنی بیوی اور بیٹی کے لئے اپنی ماں کی اس بے بسی کی حالت میں رخصتی کا معاملہ زندگی بھر کا روگ بن گیا۔ اس کی وجہ سے باپ اور بیٹی مزید سخت ہو گئے چنانچہ میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف کو دوبارہ اندر کردیا گیا لیکن اب کی بار میاں نواز شریف اور مریم نواز مزید بہادری کے ساتھ جیل برداشت کرنے لگے تاہم ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بار بار ان کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے رہے۔ اُن کا معائنہ کرنے والے سرکاری ڈاکٹروں کی ٹیم نے بھی ان کو کسی ایسی جگہ منتقل کرنے کی تجویز دی کہ جہاں ان کی متعدد بیماریوں کا علاج ایک چھت تلے میسر ہو لیکن بےحس حکمران ان کی بیماری کا مذاق اڑاتے رہے۔ امریکہ میں وزیراعظم کے اس اعلان کے بعد کہ وہ واپس جاکر نواز شریف کا اے سی اور ٹی وی ہٹوا دیں گے، جیل حکام نے مزید سختی شروع کردی چنانچہ میاں صاحب کی صحت تیزی کے ساتھ بگڑنے لگی اور انہیں پلیٹ لٹس کی کمی کا مرض لاحق ہوگیا۔ ڈاکٹروں کے اصرار پر انہیں سروسز اسپتال منتقل کردیا گیا لیکن حکمرانوں کو حالات کی سنگینی کا پھر بھی احساس نہیں ہوا۔ اس دوران بھی وزیر اور مشیر میاں صاحب کی صحت کا مذاق اڑاتے رہے۔ پھر بھی وزیراعظم یہ سوچتے رہے کہ

شاید پنجاب کے ڈاکٹرز شریف برادران کے زیرِ اثر ہیں اور وہ معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں چنانچہ تصدیق کے لئے شوکت خانم کے ڈاکٹروں کو بھیجا گیا۔ جب ہر طرف سے تصدیق ہوگئی اور یہ واضح ہوگیا کہ نہ صرف میاں صاحب کی حالت تشویشناک ہے بلکہ اگر وہ جیل میں چوبیس گھنٹے مزید رہ جاتے تو خاکم بدہن کوئی بڑا سانحہ رونما ہوسکتا تھا تو

حکومت اور اس کے پشتی بانوں کے اوسان خطا ہونے لگے۔ ہر طرف سراسیمگی پھیل گئی کہ اگر خاکم بدہن میاں صاحب کو کچھ ہوا تو نہ صرف پنجاب کو بھٹو مل جائے گا بلکہ حکمران بھی ان کی جان سے کھیلنے کے الزام سے بچ نہیں سکیں گے چنانچہ میاں نواز شریف کو جلد از جلد رہا کرنے اور ملک سے باہر بھیجنے کی کوششیں زور پکڑ گئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…