جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف کا ایسا کام جس نے سب کو حیران کر دیا کلثوم نواز کی رحلت کے بعد باپ بیٹی میں کیا حیرت انگیز تبدیلی آگئی؟ جانئے

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ دیسک)سینئر صحافی و کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم ’’نواز شریف کی ڈیلنگ اور مولانا کا مارچ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔ایک روایتی مشرقی فیملی مین کے لئے اپنی اہلیہ اور ایک بیٹی کے لئے اپنی ماں کو لندن میں بسترِ مرگ پر چھوڑ کر گرفتاری دینے کے لئے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کوئی معمولی فیصلہ نہ تھا لیکن میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف نے ایسا کرکے سب کو حیران کردیا۔

میاں شہباز شریف کے کہنے پر ان دونوں نے بیگم کلثوم نواز کی رحلت کے بعد چھ سات ماہ تک خاموشی تو اختیار کرلی لیکن پگھل جانے کے بجائے شوہر کے لئے اپنی بیوی اور بیٹی کے لئے اپنی ماں کی اس بے بسی کی حالت میں رخصتی کا معاملہ زندگی بھر کا روگ بن گیا۔ اس کی وجہ سے باپ اور بیٹی مزید سخت ہو گئے چنانچہ میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف کو دوبارہ اندر کردیا گیا لیکن اب کی بار میاں نواز شریف اور مریم نواز مزید بہادری کے ساتھ جیل برداشت کرنے لگے تاہم ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بار بار ان کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے رہے۔ اُن کا معائنہ کرنے والے سرکاری ڈاکٹروں کی ٹیم نے بھی ان کو کسی ایسی جگہ منتقل کرنے کی تجویز دی کہ جہاں ان کی متعدد بیماریوں کا علاج ایک چھت تلے میسر ہو لیکن بےحس حکمران ان کی بیماری کا مذاق اڑاتے رہے۔ امریکہ میں وزیراعظم کے اس اعلان کے بعد کہ وہ واپس جاکر نواز شریف کا اے سی اور ٹی وی ہٹوا دیں گے، جیل حکام نے مزید سختی شروع کردی چنانچہ میاں صاحب کی صحت تیزی کے ساتھ بگڑنے لگی اور انہیں پلیٹ لٹس کی کمی کا مرض لاحق ہوگیا۔ ڈاکٹروں کے اصرار پر انہیں سروسز اسپتال منتقل کردیا گیا لیکن حکمرانوں کو حالات کی سنگینی کا پھر بھی احساس نہیں ہوا۔ اس دوران بھی وزیر اور مشیر میاں صاحب کی صحت کا مذاق اڑاتے رہے۔ پھر بھی وزیراعظم یہ سوچتے رہے کہ

شاید پنجاب کے ڈاکٹرز شریف برادران کے زیرِ اثر ہیں اور وہ معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں چنانچہ تصدیق کے لئے شوکت خانم کے ڈاکٹروں کو بھیجا گیا۔ جب ہر طرف سے تصدیق ہوگئی اور یہ واضح ہوگیا کہ نہ صرف میاں صاحب کی حالت تشویشناک ہے بلکہ اگر وہ جیل میں چوبیس گھنٹے مزید رہ جاتے تو خاکم بدہن کوئی بڑا سانحہ رونما ہوسکتا تھا تو

حکومت اور اس کے پشتی بانوں کے اوسان خطا ہونے لگے۔ ہر طرف سراسیمگی پھیل گئی کہ اگر خاکم بدہن میاں صاحب کو کچھ ہوا تو نہ صرف پنجاب کو بھٹو مل جائے گا بلکہ حکمران بھی ان کی جان سے کھیلنے کے الزام سے بچ نہیں سکیں گے چنانچہ میاں نواز شریف کو جلد از جلد رہا کرنے اور ملک سے باہر بھیجنے کی کوششیں زور پکڑ گئیں۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…