سکھر(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ انسانوں کا سیلاب ایوانوں کے کچرے کواپنے ساتھ بہا کرلے جائے گا۔ یہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں،جبر کے نام پر حکمرانی نہیں کی جاسکتی ہے۔ آج پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے ان کے باعث ملک اور آئین کو خطرہ ہے۔آئین کو بچوں کا کھیل بنادیا گیا ہے۔سکھر میں آزادی مارچ کے دوسرے مرحلے پر ملتان روانگی سے قبل اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ
میں وادی مہران کے مجاہد سندھیو بھائیوں، پورے سندھ اور سندھ خطہ کے عوام اور بھائیوں کا شکر گذار ہوں۔سندھ کے عوام نے اس آزادی مارچ کا آغاز کیا ہے۔اپوزیشن کے سربراہان کا بھی شکر گذار ہوں۔آج انسانوں کا سمندر اسلام آباد جائے گا اور اقتدار کے ایوانوں کے کچرے کو بہا کر لے جائے گا۔کبھی کہا جاتا تھا یہ مٹھی بھر لوگ۔بتائیں یہ مٹھی بھر لوگ ہیں یا انسانوں کا سمندر ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں،جبر کے نام پر حکمرانی نہیں کی جاسکتی ہے۔نبیؐ کا فرمان ہے کفر کی حکمران کی جاسکتی ہے مگر ظلم کی نہیں۔نبی کریمؐ نے چھ افراد پر لعنت بھیجی ان میں قوم کو ذلت کا نشانہ بنانے والے جابر بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ وقت نے ثابت کیا جب جب ملک پر جبر کی حکمرانی قائم ہوئی ہم نے آواز بلند کی ہے،انہوں نے کہاکہ چھوٹا ہو یا بڑا سب کے لیئے آواز بلند کی ہے۔تاجر، کسان، وکیل، صحافی چھوٹا بڑا سب جبر محسوس کررہا ہے،ملک کی معیشت تباہ کردی گئی ہے۔ناجائز حکمران ملک کی کشتی ڈوب رہے ہیں۔عوام نے اس کشتی کو بچانا ہے۔ہم نے ایسے واقعات پر آواز بلند کی اور نکلے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے 15 مارچ کیئے ہیں اور عوام سے ملکر جبر پر آواز بلند کیا ہے۔ان حکمرانوں نے کشمیر پر بھی جبر کیا سودہ کیا وہ کشمیر فروش ہیں۔تم کشمیر پر ظلم کی بات کرکے ان کو مزید دھوکہ مت دو۔انہوں نے کہاکہ اتنی بڑی عوام کی تائید کو روکا گیا چینل بند کرکے ہماری تقریر روکی گئی ہے۔جعلی وزیر اعظم میڈیا سے بات کرکے پابندی سے منکر ہوتے ہیں۔
پیمرا کس کے ماتحت ہیں اگر آپ حکمران نہیں تو آپ کو ادارے وزیر اعظم نہیں مانتے تو عوام آپ کو کیسے حکمران مانیں گے۔انہوں نے کہاکہ پیمرا نے آزادی صحافت پر تلوارکے مترادف حکم جاری کیا ہے۔اب سینئر صحافی ایک جگہ کے مقابلے دیگر جگہ نہیں بیٹھ سکتے۔میڈیا مالکان اور سینئر صحافیوں سے اینٹ کا جواب پتھر سے دینا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ان کو اپنا پلیٹ فارم دیتا ہوں آئیں اس آزادی کے خلاف آئیں ان سے سیاسی جنگ لڑیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے طبل جنگ بجایا ہے اس سے ایک قدم،پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے ہم ایک قدم نہیں ہٹیں گے۔
مولانافضل الرحمن نے کہاکہ آج پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے ان کے باعث ملک اور آئین کو خطرہ ہے۔آئین کو بچوں کا کھیل بنادیا گیا ہے،۔آئین اور جمہوریت، اسلام اور ناموس ختم نبوت سمیت معیشت سمیت متاثرہ عوام کو بچانا ہے۔ہم آخری منزل پاکر دم لیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ گرمی اور دھوپ بھی ہے تاکہ سفر کو آگے بہایا جاسکے۔اللہ ہماری اس محنت کو قبول کرے اور کامیابی نصیب فرمائے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی نمائندہ حکومت نہیں ہے، جبر کی بنیاد پر عوام پر حکومت نہیں کی جا سکتی، تمام سیاسی جماعتیں ملک پر جبر محسوس کر رہی ہیں،
ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے اور یہ ملک کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ حکمران ملک کی کشتی کوڈبورہے ہیں جسے عوام کو بچانا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم آئین،جمہوریت اور اسلام کیلیے نکلے ہیں، ہم ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں، ہم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، سیاسی جنگ کا طبل جنگ بج چکا ہے، ہمیں سیاسی جنگ لڑنی ہے، عوام اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے تاکہ قوم کو ظالموں سے نجات مل سکے،آج انسانوں کا سیلاب اسلام آباد کی طرف جا رہا ہے، یہ طوفان ایوانوں کے کچرے کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائے گا۔جے یو آئی کے آزادی مارچ سے
پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑونے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں نے آتے ہی مولانا کو مبارکباد دی،مولانا نے ایم آر ڈی کی تحریک کا کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگ مولانا فضل الرحمن کے کردار اور مولانا خالد محمود کا کردار بھی نہیں بھولے۔نثارکھوڑو نے کہاکہ ان حکمرانوں نے 22 سال کی سیاست کے نعرے لگا کر ملک کو بدنام کیا ہے،ان حکمرانوں نے لوگوں اب بھوکا رہنے کے مشورے دیئے کل چکی پیسنے کے مشورے دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ قربانیاں دیں پیٹھ نہیں دینا سیکھی۔اس ایک سال میں ان حکمرانوں ایسے حالات پیدا کیئے کہ لوگ تنگ آکر نکل آئے ہیں۔ہم محرومیاں سہہ لیں گے گھاس کھالیں گے ان حکمرانوں کو نکال بھگائیں گے۔انشااللہ اس ملک کے عوام کو خوشحالی ملے گی۔ہم اب گالیوں کی سیاست کو قبول نہیں کریں گے۔عوام نے ان حکمرانوں کو مینڈیٹ نہیں دیا تھا۔ہم مولانا کے شکر گذار ہیں ان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔تب تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ان حکمرانوں سے جان نہیں چھڑائیں گے