ٹک (آن لائن) ملک بھر کی تاجر برادری 29 اور 30 اکتوبر کو ملک کی معیشت آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے، پاکستان کے سب سے بڑے کرپٹ ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران اور عملہ کی کرپشن، حکومت کی تاجر کش پالیسیوں اور شناختی کارڈ کی آڑ میں چھوٹے تاجروں کا معاشی قتل، سال میں ایک بار کی بجائے 12 مرتبہ گوشوارے جمع کرانے اور بڑے تاجروں اور صنعت کاروں کو کھلی چھوٹ دینے،
تاجروں کے ساتھ مختلف اداروں کے ناروا سلوک، سرکاری اداروں کی آئے روز تاجروں کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں اور تاجروں کے حقوق کیلئے ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کرے گی ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر انجمن تاجران پاکستان اجمل بلوچ اور مرکزی سیکرٹری جنرل محمد نعیم میر، صدر انجمن تاجران پنجاب عبدالغفور پراچہ، سیکرٹری اطلاعات انجمن تاجران پنجاب / صدر انجمن تاجران اٹک راشد الرحمان خان، سینئر نائب صدر حاجی محمد اکرم خان اور تاجر رہنما فاروق کندی نے انجمن تاجران اٹک کی جانب سے مرکزی قیادت کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں شرکاء نے اپنے خطابات کے دوران 60 سال سے زائد عرصہ تک مسلسل تاجروں کی خدمت کرنے والے بانی صدر انجمن تاجران ماسٹر رشید الرحمان خان (مرحوم) جو راشد الرحمان خان کے والد محترم تھے کی تاجروں کے حقوق کیلئے کی جانے والی کاوشوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے ایک سال سے زائد اقتدار میں کسی بھی ادارہ کو درست کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ہے یہ پولیس کا محکمہ تک ٹھیک نہیں کر سکے بطور وزیر اعظم انہوں نے ایف بی آر کے خلاف بیان دیا تاہم اس کی کرپشن اور تاجروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے خلاف کچھ بھی کرنے میں ناکام رہے ہیں پاکستان میں منتخب ممبران قومی اسمبلی میں سے وزیر خزانہ بنانے کی بجائے آئی ایم ایف کے ایجنڈوں کو پاکستان کا وزیر خزانہ بنائے جانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے
اور موجودہ حکومت نے بھی اس پرانی اور دیرینہ روایت کو برقرار رکھا ہے پاکستان کا ہر تاجر 12 ریٹرن جمع کرائے اور ایک ملازم رکھے بجلی، سوئی گیس، ٹیلی فون اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ میں سیلز ٹیکس کی ڈائریکٹ ادائیگی کے سبب اوسطاً 25 سے 30 ہزار روپے ٹیکس جمع کراتا ہے ایف بی آر سب سے بڑا چور ادارہ ہے اور یہ پاکستان میں چوری کا سب سے بڑا منبہ ہے فاضل سپریم کورٹ کے 2 جج صاحبان نے ریمارکس میں کہا کہ 80 فیصد ٹیکس ان ڈائریکٹ وصول ہو جاتا ہے
اور 20 فیصد ٹیکس کیلئے ایف بی آر نے 22 ہزار سے زائد افراد کو ملازم رکھا ہوا ہے جو دیگر اداروں سے دگنی تنخواہ وصول کرتے ہیں اور یہ تمام اہلکار اور افسران لوگوں کو ٹیکس دینے کی بجائے ٹیکس چوری کے طریقہ کار بتاتے ہیں جس کا سب سے بڑا ثبوت چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی ہیں جن کی ساری زندگی لوگوں کو ٹیکس چوری کے گر ُ سیکھانے میں گزر گئی ہزاروں، لاکھوں لوگوں کو چوری کے گر ُ سیکھانے والے کو چیئرمین ایف بی آر لگانا حکومت کی ”کرپشن فری پاکستان بنانے“ کی کاوشوں کا حصہ لگتی ہے
ہر دور میں تاجروں کے ساتھ زیادتی روا رکھی گئی مسلم لیگ (ن) کے دور میں تاجروں نے 3 دفعہ ہڑتال کی اور پی پی پی کے دور میں صرف ایک مرتبہ ہڑتال کرنے پر ان کے مطالبات منظور کر لیے گئے اس وجہ سے تاجر پیپلز پارٹی کے دور کو سنہرا دور قرار دیتے ہیں موجودہ حکومت کی تاجر کش پالیسیوں سے تاجر طبقہ بری طرح سے مسائل کی دلدل میں دھنس چکا ہے آئی ایم ایف سے قرضہ لیتے وقت وزیر اعظم عمران خان نے جو کڑی شرائط منظور کیں اس کا خمیازہ آج نہ صرف تاجر بلکہ پوری قوم بھگت رہی ہے سرکاری ادارے 1400 ارب سے 3000 ارب کے مقروض ہو چکے ہیں یہ ادارے تاجروں کا بھٹہ بٹھا کر پاکستان کی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں
ایجنسیوں کے لوگ ہماری بات اعلیٰ حکام تک رپورٹ کریں،موجودہ حکومت تاجروں کے مطالبات آسانی سے ماننے والی نہیں حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 31 لاکھ تاجر موجود ہیں جو ہمارے ساتھ احتجاج میں شریک ہوں گے تو حکومت کو ہلا کر رکھ دیں گے انہوں نے کہا کہ تاجروں نے جب بھی احتجاج کیا 31 لاکھ تعداد ہونے کے باوجود ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا 6 سالوں کا حساب تاجروں سے مانگنا سرار سر زیادتی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے اور ماں ایک حق مانگنے پر 3 حق دے دیتی ہے یہ کیسی جمہوری حکومت ہے جس میں ملک بھر میں لاکھوں تاجروں نے شٹر ڈاؤن کیا حکومت تاجروں کی بات سننا گوارا نہیں کرتی اور نہ ہی احتجاج پر حکومت کے کان پر جوں تک رینگی ہم نے اس ماہ 9 اکتوبر کو اسلام آباد میں ایف بی آر کے دفتر کے سامنے دھرنا دینا تھا ہمیں جانے نہیں دیا گیا تاہم نے پولیس اور انتظامیہ کے تشدد کے باوجود تاجروں کو پر امن رکھا۔