لندن(این این آئی)مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے ارب پتی پراپرٹی ڈویلپر انیل مسرت نے کہاہے کہ میں نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری نہیں کی۔لندن کے پوش علاقے مے فیئر میں قائم اپنے دفتر میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کس وجہ سے یہ منصوبہ ان کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے پرانے دوست ہیں اور ان کی دوستی کا آغاز 2004 میں ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ عمران خان جب بھی یہاں (برطانیہ) آتے تھے وہ انہیں ایئر پورٹ لینے جاتے تھے اور انہیں بہت متاثر کن شخصیت پایا۔انیل مسرت نے کہا کہ ایک سستی ہاؤسنگ اسکیم کا خیال، جس سے پاکستان میں مزدور طبقے کو بھی اپنا مکان مل سکے، انہیں ذاتی حیثیت میں بہت متاثر کرتا ہے۔ایم سی آر پراپرٹی کے نام سے کروڑوں ڈالر کے کاروبار کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) انیل مسرت کے مطابق ٹیکسی چلانے سے لے کر یہاں تک انہوں نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔انہوں نے او لیولز امتحان میں ناکامی کے بعد انگلینڈ میں ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ پر کام کر کے اپنی عملی کا زندگی کا آغاز کیا تھا۔انیل مسرت نے بتایا کہ میں نے 17 سال کی عمر میں تعلیم چھوڑ دی تھی، میں پڑھائی میں کمزور تھا اور ایمانداری سے بتاؤں یہ میرے لیے ایک جدو جہد تھی، جب میں میک ڈونلڈ پر کام کرتا تھا اس وقت میں نے ٹیکسی چلانے کا سوچا۔انہوں نے بتایا کہ میں کاروبار پسند کرتا تھا خاص کر جائیداد کے کاروبار، چنانچہ جب میرے والد کی وفات ہوئی تو میرے انکل نے میری والدہ کو جائیداد کا کچھ حصہ دیا جسے سنبھالنے کیلئے میں نے ان کی مدد کی۔
انیل مسرت کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا پہلا گھر 18 سال کی عمر میں خریدا جس کے لیے 95 فیصد رقم بینک اور رشتہ داروں سے قرض لے کر ادا کی گئی، اس طرح میں نے گھر خریدنے اور کرایے پر دینے کا آغاز کیا۔انہوں نے بتایا کہ میں اپنی زندگی میں کچھ کرنا چاہتا تھا کیوں کہ میرے دوست احباب سب بہترین کام کررہے تھے اور میں ایک کھوٹا سکہ تھا لہٰذا میں تبدیل ہو کر کامیاب ہونا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں گھر کے لیے بینک سے قرض ملنے کا طریقہ اس بات کی وجہ بنا کہ جس کے ذریعے پاکستان میں ان کی دلچسپی اسی قسم کی ہاؤسنگ اسکیم بنانے میں ہوئی۔انہوں نے حکومتی منصوبے میں اپنا کردار ’ایک مشیر‘ کا قرار دیا، ان کے مطابق میں پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتا کیوں کہ اس سے مفادات کا ٹکراؤ پیدا ہوگا، میں مکمل طور پر ایک مشیر ہوں اور اگر انہیں میری رہنمائی کی ضرورت ہوئی تو میں اپنے خیالات اور نظریات سے آگاہ کروں گا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کررہا کیوں کہ اس سے مجھ پر تنقید ہوگی کیوں کہ میرے وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، تاہم ان کے لیے میرا مشورہ مفت ہے۔جب ان سے ہاؤسنگ اسکیم کی تفصیلات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئٹہ، راولپنڈی اور فیصل آباد میں ترقیاتی کام کا اغاز ہوچکا ہے۔انیل مسرت نے کہا کہ پاکستان میں ترقیاتی کاموں کو جاری کرنے میں حکومت سہولت کار کا کردار ادا کررہی ہے۔
پاکستان کو اس وقت کم از کم ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے جس کے بعد مزید 10 لاکھ سالانہ بننے چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ ہاؤسنگ اسکیم کا آئیڈیا یہ ہے کہ نجی شعبہ اسے تعمیر کرے گا جبکہ حکومت عالمی یا مقامی بینکوں کے ذریعے سرمایے یا قرض تک آسان رسائی فراہم کرے گی۔جس کے لیے گھر حاصل کرنے والے صارفین کو بغیر رشوت دیے پلاننگ کمیشن سے اجازت نامہ اور یوٹیلیٹی کنیکشنز ملنے چاہیے اور اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے نیا پاکستان منصوبے پر بھروسہ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عمومی بات کروں تو پاکستان ہر شعبے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے لیکن یہ ٹھیک ہوجائے گا اس کے لیے طویل وقت درکار ہے تاہم سفر کا آغاز ہوگیا ہے۔معیشت مستحکم کرنے کے لیے حکومتی کوششوں پر رائے دیتے ہوئے انیل مسرت کا کہنا تھا کہ اگر آپ بڑے پیمانے پر دیکھیں تو کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث تیسری دنیا کے تمام ممالک مسائل کا شکار ہیں اور پاکستان نے بھی ساختی اصلاحات نہ ہونے اور ناقص حکمرانی کے سبب انتہائی مشکلات کا سامنا کیا۔