کراچی(آن لائن) بنیادی طور پر بینکنگ شعبے کے زیراثر سرکاری کاغذات (بانڈز) میں سرمایہ کاری نے نیا ریکارڈ بناتے ہوئے 100 کھرب روپے سے تجاوز کرگئی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے حالیہ رپورٹ میں ظاہر ہوتا ہے کہ اگست کے اختتام تک سرکاری کاغذات میں کارپوریٹ سیکٹر سمیت بینکس اور نان بینکس کی سرمایہ کاری 100 کھرب 30 ارب روپے تک پہنچ گئی،
اس سرمایہ کاریوں میں بڑا حصہ قلیل مدتی کاغذات کے طور پر سامنے آیا۔بینکوں کی سرمایہ کاری غیرمعمولی سطح 70 کھرب 94 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئی جو خطرے سے پاک آلات میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے سرمایہ کاری کی حکمت عملی اور کل سرمایہ کاری کی 77.1 فیصد کی عکاسی کرتی ہے۔اسی طرح دیگر سرمایہ کاری انشورنس کمپنیز، فنڈز اور کارپوریٹ سیکٹر سمیت نان بینکوں سے آئی اور اس کی مالیت 20 کھرب 36 ارب 10 کروڑ روپے رہی۔علاوہ ازیں عالمی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ کہا تھا کہ پالیسی ریٹس میں حالیہ اضافے کی وجہ سے مضبوط قلیل مدتی ڈیپازٹ موبلائزیشن کو سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا گیا۔بینکنگ شعبے کی حکمت عملی طویل مدتی آلات یعنی پاکستان سرمایہ کاری بونڈز (پی آئی بیز) سے تبدیل ہوکر قلیل مدتی ٹریژری بلز ہوگئی۔بینکوں نے 31 اگست تک قلیل مدتی ٹی بلز میں 55 کھرب 89 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی، مزید برآں 31 اگست کے بعد ہونے والی نیلامی میں ٹی بلوں میں سرمایہ کاری کا جاری رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اعلی شرح سود کے باعث بینکوں نے سرکاری کاغذات میں لیکویڈیٹی کو ترجیح دی۔ٹی بلز کا بینکوں کا شیئر کل سرمایہ کاری کا 87.2 فیصد رہا جبکہ نان بینکس کی یہ شرح 12.8 فیصد یا 820 ارب 80 کروڑ روپے رہی۔