لاہور(آن لائن) الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے 45 لاکھ نئی خواتین ووٹرز کا اندراج رنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں سے اکثریت کا تعلق ایسے علاقوں سے ہے جہاں سماجی رویوں کے باعث خواتین حق رائے دہی کے لیے باہر نکلنے سے کتراتی ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ای سی پی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ندیم قاسم نے بتایا کہ’خواتین کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پر
آمادہ کرنے کے لیے ہم گزشتہ 2 برس سے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع میں مہم چلا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اسی مہم کے بدولت 45 لاکھ نئی خواتین ووٹرز کا اندراج ممکن ہوا جن میں سے اکثریت کا تعلق ان علاقوں سے ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مہم کے لیے ان اضلاع کا انتخاب کیا گیا تھا جہاں مرد و خواتین ووٹرز کی تعداد میں 10 فیصد سے زائد کا فرق تھا۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آبادی کا 49 فیصد ہونے کے باوجود رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد مرد ووٹرز سے ایک کروڑ 25 لاکھ کم ہے جبکہ مرد ووٹرز 11 کروڑ کی تعداد میں رجسٹرڈ ہیں۔خواتین ووٹرز کو قائل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں اے ڈی جی کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی موبائل وینز میں خواتین ووٹرز کو قومی شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے جمعے کا دن مختص کیا گیا تھا جس سے ای سی پی کو ان کے بطور ووٹر اندراج میں مدد ملی۔قبل ازین مقامی میڈیا کے افراد کو ای سی پی کے تیسرے اسٹریٹجک پلان برائے سال 23-2019 کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر شرکا کو بتایا گیا کہ ای سی پی کی تیار کردہ انتخابات 2018 کے بعد کی رپورٹ ابھی تک پانچوں منتخب ایوانوں ( قومی اور اسمبلیوں) میں پیش نہیں کی گئی حالانکہ قانون کے مطابق اسے 60 روز میں پیش کردیا جانا چاہیے۔ای سی پی ذرائع کے مطابق مذکورہ رپورٹ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس مارچ میں جمع کروادی گئی تھی تاہم یہ بظاہر قائمہ کمیٹیوں میں پھنس گئی۔علاوہ ازیں شرکا کو یہ بھی بتایا گیا کہ جمہوری اور انتخابی منصوبوں کے لیے 5 ہزار سے زائد افراد، اداروں، سیاسی جماعتوں، غیر سرکاری تنظیموں سے مشاورت کر کے 212 تجاویز پر ایک اسٹریٹجک پلان ترتیب دیا گیا ہے۔تاہم مذکورہ تجاویز کی تفصیلات کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا۔