لاڑکانہ (این این آئی) ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا کی سہیلیوں نے بتایا کہ نمرتا کماری کے گلے پر مضبوطی سے دوپٹہ بندھا ہوا تھا۔ گلے سے بندھا دوپٹہ قینچی سے کاٹنے کی کوشش کی تو کٹ نہ سکا پھر دوپٹے کو دانتوں سے کھولا۔تفصیلات کے مطابق:ڈینٹل کالج کی طالبہ کی لاش ملنے سے متعلق 2سہیلیوں کے بیانات سامنے آگئے، جس میں سہیلی نے بتایا کہ نمرتا نے فون اٹینڈ نہ کیا،کمرے تک پہنچے تودروازہ بندتھا۔
کھٹکھٹانے کے باوجودنمرتانے دروازہ نہ کھولا۔ کھڑکی سے دیکھاتونمرتا بستر پر گری ہوئی تھی۔ سہیلی نے بیان میں کہا کہ دوسری سہیلیوں اور ہاسٹل کے عملے کو بلا کر دروازہ کھلوایا۔ بستر پر نمرتا بے ہوش پڑی تھی۔ گلے میں دوپٹہ بندھاتھا۔ ہوش میں لانے کے لیے نمرتاکے چہرے پرپانی کے چھینٹے مارے۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ نمرتا کماری کے گلے پر مضبوطی سیدوپٹہ بندھا ہوا تھا۔ گلے سے بندھا دوپٹہ قینچی سے کاٹنے کی کوشش کی تو کٹ نہ سکا۔ گلے پر بندھے دوپٹے کودانتوں سے کھولا۔ پھر نمرتا کو اسپتال لے گئے تو ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کی۔دریں اثناء لاڑکانہ پولیس نے نمرتا کماری قتل کیس کا مقدمہ درج کرانے کیلئے اہلخانہ کو خط لکھا ہے۔ ایس ایس پی لاڑکانہ نے نمرتا کماری قتل کیس مقدمے درج کرانے کیلئے نمرتا کے بھائی ڈاکٹروشال کو خط لکھا تھا، جس میں کہا تھا کہ ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات کیلئے تعاون کی ضرورت ہے۔ واقعے کی فوری طور پر ایف آئی آر درج کرائی جائے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد واقعے کے اصل حقائق سامنے لاسکیں گے۔ اہلخانہ سے درخواست ہے آئیں اور مقدمہ درج کرائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کالج کے طلبااورانتظامیہ کو نمرتااور زیرحراست 2افرادکی دوستی کا علم تھا۔ واقعے کی عدالتی تحقیقات کا تاحال آغاز نہیں ہوسکا۔ حکومت سندھ نے3 روز قبل عدالتی تحقیقات کے لیے حکم نامہ جاری کیا تھا۔علاوہ ازیں پاک سرزمین پارٹی سند ھ کونسل کے صدر شبیر قائم خانی نے کہا ہے کہ
ڈاکٹر نمرتا کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں کیونکہ اس واقعہ سے عوام میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے، سندھ حکومت کی بے حسی کے باعث اس طرح کے واقعات کا بڑھنا افسوسناک ہے، سندھ کے تعلیمی اداروں میں حکومتی غفلت کے باعث طلبہ وطالبات ہراساں خوفزدہ ہیں سندھ میں اقلیتی برادریاں مل جل کررہ رہی ہیں ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے ڈاکٹر نمرتا کیس میں تمام تر صلاحتیں استعمال کی جائیں اور انصاف کے تقاضے جلد ازجلد پورے کئے جائیں۔