اسلام آباد( آن لائن )قومی احتساب بیورو (نیب) نے اب تک کرپشن کیسز میں 71 ارب روپے کی ریکوری کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ 22 ماہ کے تقابلی اعداد و شمار نیب کی بہترین کارکردگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
کیونکہ نیب نے 71 ارب روپے برآمد کیے اور انہیں قومی خزانے میں جمع کروادیا جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔ترجمان نیب نے چئیرمین کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ بیورو آہنی ہاتھوں سے احتساب سب کے لیے پالیسی کو اپناتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ جاوید اقبال نے کہا کہ احتساب کا ادارہ موثر قومی انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے ذریعے کرپشن کی جڑیں ختم کرنا چاہتا ہے اور اس کی اصل توجہ وائٹ کالر کرائمز پر ہے۔گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال شکایات، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز کے اعداد و شمار میں تقریبا دوگنا اضافہ ہوا۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نے 22 ماہ کے دوران متعلقہ احتساب عدالتوں میں 600 کرپشن کیسز بھی دائر کیے، جو اس وقت زیرسماعت ہیں۔ جاوید اقبال نے کہا کہ معروف قومی اور بین الاقوامی تنظیموں جیسے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، ورلڈ اکنامک فارم، پلڈاٹ اور مشعال پاکستان نے معاشرے سے کرپشن کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کو سراہا جبکہ گیلانی ریسرچ فانڈیشن اور گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا ۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھانے کے لیے کمپانڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے نئے تصور کو متعارف کروایا ۔
سی آئی ٹی ایک ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، تفتیشی افسر اور ایک سینئر وکیل پر مشتمل ہوتی ہے۔ دوران اجلاس چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ یہ کام کرنے کے لیے صرف معیار فراہم کرنا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ نیب کی کارروائی میں کسی بھی فرد کی مداخلت نہ ہو۔نیب کے سربراہ نے کہا کہ راولپنڈی میں بیورو نے دور جدید کی سہولیات کی حامل فرانزک لیب قائم کی جو ڈیجیٹل فرانزک، دستاویز اور فنگرپرنٹ کا جائزہ لینے کی سہولیات فراہم کر رہی اور ان سہولیات سے ہر لحاظ سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کا معیار مزید بہتر ہو رہا ہے۔