کراچی (این این آئی) عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی نسل کشی عالمی فوجداری عدالت میں جانے کا واضح کیس ہیں۔ حکومت نے ملکی و غیر ملکی بین الاقوامی قوانین کے ماہرین سے اب تک کشمیر کی گھمبیر صورتحال پر مشاورت تک گنوارہ نہیں کی۔ جبکہ 7 رکنی کشمیر کمیٹی میں وزیر قانون کو شامل نہ کرنا حیرت کی بات ہے۔
تاہم یہ ضرور ہے کہ سلامتی کونسل میں 50 برس بعد کشمیریوں کی آواز پہنچانا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ یہ آسان کام نہیں تھا، مگر ہمیں دوبارہ سلامتی کونسل میں جانے کی تیاری کرنی چاہیئے۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں آرٹیکل 35A اور 370 کے ختم ہونے کے بعد وہی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جو 1948 میں تھی۔ کشمیر کے بارے میں کوئی کہہ ہی نہیں سکتا ہے کہ وہ متنازع علاقہ نہیں ہے، کیونکہ بھارت نے تو 26 اکتوبر 1947 کو مہاراجہ ہری سنگھ سے ہونے والے معاہدے کی بھی نفی کر دی ہے۔ لہذا بھارت تو قابض ہے اور قابضین کے ساتھ جو بھی طریق کار بین الاقوامی قوانین کے تحت اختیار کیا جاتا ہے پاکستان اس کا مجاز ہے۔ وجیہہ الدین نے مزید کہا کہ خونخوار اور درندے بھارتی حکمران وطن عزیز کے انٹرنیشنل بارڈرز سیالکوٹ، لاہور، کھیم کھرن سمیت سمندری حدوں پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ ہمہ وقت چوکس رہنے سمیت مغربی حدود سے فوجیں ہٹاکر حساس بارڈرز پر تعینات کرنا ضروری ہے۔ عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی نسل کشی عالمی فوجداری عدالت میں جانے کا واضح کیس ہیں۔ حکومت نے ملکی و غیر ملکی بین الاقوامی قوانین کے ماہرین سے اب تک کشمیر کی گھمبیر صورتحال پر مشاورت تک گنوارہ نہیں کی۔