بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

گیس طلب سے زیادہ ہو گئی، گیس پائپ لائنز پر خطرناک دباؤ، پھٹنے کا خطرہ

datetime 22  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) بجلی بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے مطلوبہ مقدار سے کم گیس لینے کے باعث ملک میں گیس پائپ لائن کے نیٹ ورک کو ’ہنگامی صورتحال‘ کا سامنا ہے۔گیس فراہم کرنے والے نیٹ ورک سے منسلک ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’یہ بہت خطرناک صورتحال ہے کیوں کہ مائع قدرتی گیس کے دونوں ری گیسفکیشن ٹرمینلز کے آف لوڈنگ پوائنٹ پر پائپ لائن میں الٹی سمت شدید دباؤ پڑ رہا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح گیس سسٹم شروع ہوتے وقت لائن میں 4 ہزار 810 ملین کیوبک فیٹ فی دن (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس بھری ہوئی تھی اور شام میں بند ہوتے وقت اس کی مقدار 4 ہزار 750 ملین کیوبک فیٹ روزانہ تھی۔ؔان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی غیر محفوظ سطح ہے گیس کی پائپ لائنز اور پروسیسنگ سسٹم خطرے میں ہے اور اگر بڑے صارفین گیس لینے کی مقدار میں اضافہ نہیں کریں گے تو یہ پھٹ بھی سکتی ہیں‘۔گیس صارفین میں سب سے زیادہ گیس بجلی بنانے والی کمپنیاں لیتی ہیں جس کی طلب کے باعث زیادہ تر ایل این جی درآمد کی جاتی ہے۔اس وقت توانائی کا شعبہ 670 ایم ایم سی ایف ڈی (مقامی اور درا?مدی) گیس استعمال کررہا ہے جبکہ مختص شدہ گیس کی مقدار ایک ہزار 160 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔اسی طرح صنعتی شعبہ 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل کررہا ہے جبکہ مختص شدہ مقدار 300 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔اس ضمن میں جب پیٹرولیم ڈویڑن کے ترجمان شیر افگن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں گیس کی طلب میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے بجلی گھروں نے بجلی کی فراہمی میں کمی کی ہے۔اس سے گیس منتقلی کے نظام میں پائپ لائن میں دباؤ بڑھ رہا ہے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند روز میں پاور سیکٹر کی جانب سے گیس کا حصول 850-950 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم ہو کر 650 ایم ایم سی ایف ڈی ہوچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کو قابو میں کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کیوں کہ ’یہ زیادہ دیر تک رک نہیں سکے گی‘۔

ایک اور اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹد (ایس ایس جی پی ایل) اور سوئی نادرن گیس پائپ لائنز کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) باقاعدگی سے وزارت توانائی کے لوڈ مینجمنٹ اجلاس میں بجلی گھروں کی جانب سے کم گیس لینے کی نشاندہی کرتی رہی ہیں۔اس بارے میں وزارت توانائی کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیٹرولیم ڈویڑن بغیر کسی متبادل منصوبہ بندی کے کام کررہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی بنانے والی کمپنیوں کی طلب 850 ایم ایم سی ایم ڈی تھی لیکن کبھی کبھی وہ 900 سے ایک ہزار ایم ایم سی ایم ڈی تک گیس وصول کرتے ہیں۔چنانچہ طلب میں کمی کی صورت میں گیس نیٹ ورک کے پاس گیس کی اضافی گنجائش کو جذب کرنے یا اسے دیگر کسی اور جگہ منتقل کرنے یا ایل این جی کی ریگیسفکیشن کچھ روز تک روکنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…