لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور کی احتساب عدالت میں یس کی سماعت دوران مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ان کی کمر کا مسئلہ ہے اگر عدالت کی اجازت ہو تو وہ بیٹھ جائیں، جس پر جج نے انہیں بیٹھنے کی اجازت دی اور شہباز شریف روسٹرم چھوڑ کر کرسی پر بیٹھ گئے۔شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت میں خود کچھ حقائق بتانا چاہتا ہوں، میری یہ ڈیوٹی ہے کہ میں آپکے سامنے پیش ہو،
میں بات حقیقت پر مبنی کرونگا،نیب نے من گھڑت، جھوٹا اور بے بنیاد کیس بنایا ہے، میں خطا کار ترین انسان ہوں لیکن میں نے پبلک سروس میں دن رات ایک کیا ہے۔انہوں نے عدالت میں کہا کہ خدا گواہ ہے کہ نیب جھوٹے کیس بنا کر میری تذلیل کر رہا ہے۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 2015میں سندھ نے گنے کی قیمت 181 روپے فی من رکھی جبکہ ہم نے 180 روپے فی من رکھی، جس کے بعد سندھ حکومت نے قیمت 181 سے کم کر کہ 165 روپے فی من کر دی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کاشتکاروں کو سندھ سے زیادہ ریٹ دیا تاکہ ان کی مدد ہو سکے، تاہم میں سندھ حکومت پر کوئی الزام نہیں لگا رہا۔عدالت میں بیان دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے گنے کی قیمت 175 روپے فی من مقرر کر دی، مجھ پر بڑا دبا ئوتھا کہ ریٹ کم کر دیں لیکن میں نے کہا میںاستعفیٰ دے دوں لیکن کاشتکاروں کا حق نہیں ماروں گااور مل مالکان سے کہا مجھے آپ کے نقصان کا افسوس ہے مگر میں کچھ نہیں کر سکتا۔میرے دور حکومت میں پنجاب کابینہ نے شوگر ملز کی شفٹنگ کی پالیسی وضع کی ۔اس پالیسی کے تحت میرے مرحوم بھائی کے بچوں کی شوگر مل جو کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے رحیم یار خان شفٹ کی گئی تھی،اس کی شفٹنگ کوکالعدم قرار دیا گیا اور اس پالیسی کے منافی قرار دیا گیا۔مرحوم بھائی کے بچوں کی شوگر مل کی شفٹنگ کو کالعدم قرار دینے کی وجہ سے ان کو اربوں کا نقصان ہوا۔
مرحوم بھائی کے بچوں کو کہا کہ مجھے افسوس ہے میں کچھ نہیں کر سکتا۔کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی۔پنجاب میں فی من گنے کی قیمت کم نہ کرنے کی وجہ سے میرے بیٹوں کی مل کو ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا ۔بائیس کڑور روپے کی لاگت کا گندے نالے کا جھوٹا کیس بنا کر عوام اور عدلیہ کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ نیب والے
میرے خلاف 18 کروڑ روپے کا کیس لے آئے ہیں۔اس پر نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کے دلائل دینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ شہبازشریف جو باتیں کر رہے ہیں اسکا کیس سے کوئی تعلق نہیں، جس کے بعد نیب کے وکیل کی جانب سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ پر دلائل دئیے گئے جبکہ لیگی رہنما کے وکیل نے اس پر اعتراض کیا، جس کے بعد عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مزید جسمانی ریمانڈ کی نیب کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے حمزہ شہباز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور نیب کو 20 جولائی کو حمزہ شہباز کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔