اسلام آباد (آن لائن)کرپشن اور بد دیانتی کے مقدمات میں ملوث شہباز شریف کے چیئرمین بننے کے بعد پبلک پبلک اکاؤنٹس کمیشن (پی اے سی) کی افادیت ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ گزشتہ 9ماہ کے دوران پی اے سی کے صرف چار اجلاس منعقد ہوئے ہیں جبکہ کرپشن اور بددیانتی اور مالی بے گاعدگیوں کے متعلق پانچ ہزار آڈٹ پیراؤں پر تحقیقات نہ ہوسکیں جس کے نتیجہ میں قوم کی 20ہزار ارب روپے کی کرپشن اور نہ لوٹی ہوئی دولت واپس ہوئی ہے اور نہ ہی کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے۔
اپوزیشن کے اصرار اور احتجاج کے بعد شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین تو بنا لیا گیا لیکن ان کے چارج سنبھالنے کے بعد اس اہم پارلیمانی کمیٹی کی افادیت ختم ہو کر رہ گئی ہے جس کے نتیجہ میں نواز شریف دور کے 20ہزار ارب کرپشن کے متعلق آڈٹ پیراؤں پر نہ کوئی فیصلہ ہوا ہے کیونکہ اس کمیٹی کا کوئی اجلاس ہی نہیں ہوسکا۔ شہباز شریف خو بھی منی لانڈنگ کرپشن اور بد عنوانی کے درجنوں مقدمات میں ملوث ہیں۔ موصوف چیئرمین بننے کے بعد لندن بھاگ گئے تھے جس کے بعد اس اہم کمیٹی کا نہ کوئی اجلاس طلب کیا گیا ہے اور نہ کوئی اہم پیش رفت ہوئی ہے اب موصوف نے استعفٰی دے کر رانا تنویر کو کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا ہے تاہم رانا تنویر بھی کرپشن میں ملوث رہے ہیں اور بھاری اثاثے بنائے ہیں۔ ان کی کرپشن فلور ملوں کے متعلق مشہور ہے۔ عمران خان کی حکومت بھی پی اے سی کو سرگرم کرنے کیلئے کوئی خاص دلچسپی نہیں لے رہی۔ سابقہ چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ دور میں کمیٹی کے تواتر کے ساتھ اجلاس ہوتے تھے اور کئی اہم کرپشن کے مقدمات نیب کو بھیجے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ 20ہزار روپے کی کرپشن، مالی بد عنوانی اور بے قاعدگیوں کے پیرائے موجود ہیں لیکن چیئرمین نہ ہونے کی وجہ سے اس بارے فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کسی دیانتدار ممبر قومی اسمبلی کو اس اہم کمیٹی کا سربراہ بنا کر قوم کی لوٹی وہئی دولت واپس لائی جائے۔