اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے معیشت کو لگی بیماری کا علاج صرف نئے انتخابات قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ انتخابی دھاندلی کمیشن سے استعفے دینے کا فیصلہ کرلیا ہے،بجٹ بحث کے پہلے چار دن ضائع کئے گئے، حکومتی ارکان نے ایوان کو مچھلی منڈی بنائے رکھا، تیس سالہ سیاسی کیرئیر میں ایسا حال حکومتی بنچوں کا نہیں، میڈیا پر جو سنسر شپ لگائی اسکی مذمت کرتے ہیں۔
ہفتہ کو شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے ملاقات کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ بحث کے پہلے چار دن ضائع کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی ارکان نے ایوان کو مچھلی منڈی بنائے رکھا۔ انہوں نے کہاکہ تیس سالہ سیاسی کیرئیر میں ایسا حال حکومتی بنچوں کا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا پر جو سنسر شپ لگائی اسکی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے فسطائی ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی صحافت کیلئے صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف کو کہا ہے کہ صحافیوں کی سیکیورٹی کی رپورٹ جلد ایوان میں لائیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی پریس کلب کے صدر اور سمیع ابراہیم پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات عیاں ہوگئی یہ پی ٹی آئی نہیں پٹائی پارٹی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں میں اختلافات تھے لیکن یہ صورتحال نہیں تھی۔انہوں نے کہاکہ معاشرے میں عدم برداشت جنم لے رہی ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ عمران خان جھوٹا ترین وزیراعظم ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کی بقاء کیلئے ایکا ہو پھر جمہوریت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ماضی مین سب نے غلطیاں کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا فیصلہ تھا لاڈلے کو ایکسپوز ہونے دے، سب نے دیکھ لیا معیشت کی تباہی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کو لگی بیماری کا علاج صرف نئے انتخابات ہیں، ان ہاؤس تبدیلی نہیں۔
شہباز شریف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ رانا تنویر کا نام چیئرمین پی اے سی کیلئے پارٹی نے دے دیا ہے،اسی وجہ سے پی اے سی میں نہیں جا رہا۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی دھاندلی کمیشن سے استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا۔انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کو پوری طرح سپورٹ کریں گے، انکے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ایک سوال پر شہباز شریف نے کہاکہ ہمارے دور میں مفت معیاری دوائیاں فراہم کی جارہی تھیں اور آج غریب آدمی علاج کے بغیر مر رہا ہے،
عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ان کی آواز بنیں گے۔شہبازشریف نے کہا کہ وزیراعظم نیازی نے اتنا بڑا بلنڈر کیا کہ سلیکٹڈ ان کی چڑ بن گئی اور یہ چڑ قیامت تک ان کے ساتھ جائیگی، میں نے سائیڈ لائن پی ایم کہہ دیا تھا، وزیراعظم اور ٹیم ناکام ہو چکی ہے، ان کی ٹیم واپس بھیجی جا چکی، اب سلیکٹڈ لوگ آگئے ہیں، معاشی ٹیم وہی چلا رہے ہیں، عمران خان اور ان کی ٹیم کا معیشت سے کوئی لینا دینا نہیں۔انہوں نے کہاکہ اجتماعی استعفوں سے متعلق تجویز پہلے ایک اے پی سی میں مسترد کردی گئی تھی، رہبر کمیٹی چیئرمین سینیٹ کا نام تجویز کریگی،
اتفاق رائے نہ ہونے پر سب قیاس آرائیاں ہیں، ابھی تو مرحلہ بھی شروع نہیں ہوا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارا لیڈر ایک ہے جس کا نام نواز شریف ہے اور ان سے جو ظلم ہورہا ہے وہ پرویزمشرف کی آمریت میں بھی نہیں ہوا، فسطائیت کی بدترین مثال ہے، عمران نیازی کے کہنے پر نوازشریف سے اہلخانہ کی ملاقاتیں بھی نہیں ہونے دی جارہی ہیں، والدہ اور بہن کو بھی نہیں ملنے دیا گیا۔شہبازشریف نے کہا کہ کسی ایک نکتے پر رائے دینا جمہوریت کا حسن ہے، یہ جمہوریت ہے یہ فاشزم نہیں ہے، اتفاق رائے سے جو فیصلہ ہو اسے سب تسلیم کرتے ہیں، آپ پیپلز پارٹی سے ہمیں لڑانے کی کوشش بھی کریں گے تو ہم نہیں لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمسایوں سے عزت اور برابری کی بنیادوں پر تعلقات قائم ہونے چاہئیں، یہ نہیں کہ مودی کی منتیں کریں اور وہ بات بھی نہ سنے۔
شہبازشریف نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی پر میں کچھ نہیں کہوں گا، عوام مشاہدہ کریں، وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد تحریک کا سوال ابھی قبل از وقت ہے، تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا آئینی اور جمہوری حق ہے، عمران خان 71 سالہ تاریخ کا جھوٹا ترین اور سلیکٹڈ وزیراعظم ہے, میں نے ایوان میں کہا کہ این آر او کا بتائیں کس نے رابطہ کیا، ماضی میں ہم نے غلطیاں کی ہیں،آج نتیجہ بھگت رہے ہیں، اگر ایکا کرلیں کہ جمہوریت پر قدغن نہیں لگنے دینا تو انشاء اللہ وقت بدل جائے گا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم میچور اپوزیشن کریں گے، فیصلہ کیا تھا گزشتہ روز لاڈلے کو بے نقاب ہو نے دیں گے، آج ملک کاجو حال ہوا وہ بے نقاب ہو چکا، یوتھ اور فاؤنڈرز کو بھی پتہ چل گیا ہے، معیشت کو جو بیماری لگ گئی ہے اس کا علاج نئے انتخابات ہیں، مڈ ٹرم الیکشن جمہوریت میں ہوتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں۔